صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
24. باب: رات کے آخری حصے میں دعا اور یا د الہی کی ترغیب ‘اور اس وقت ان کی قبولیت
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
24. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ فِي آخِرِ اللَّيْلِ، وَالْإِجَابَةِ فِيهِ
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
24. Chapter: Encouragement to supplicate and recite statements of remembrance at the end of the night, and the response to that
باب: رات کے آخری حصے میں دعا اور یا د الہی کی ترغیب ‘اور اس وقت ان کی قبولیت
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Encouragement to supplicate and recite statements of remembrance at the end of the night, and the response to that)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
758.
ابن شہاب نے ابو عبداللہ اَغَرّ اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ ر سول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’برکت اور رفعت کا مالک ہمارا رب، ہر رات کو جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، (تو) دنیا کے آ سمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟ کون مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اس کو دوں، اور کون مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اسے بخش دوں؟‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ابن شہاب نے ابو عبداللہ اَغَرّ اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ ر سول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’برکت اور رفعت کا مالک ہمارا رب، ہر رات کو جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، (تو) دنیا کے آ سمان پر نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی پکار کو سنوں؟ کون مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اس کو دوں، اور کون مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اسے بخش دوں؟‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمارا رب، جو بہت عظمت و بزرگی اور رفعت کا مالک ہے ہر رات جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اس کو دوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے کہ میں اس کو پورا کروں اورکون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے گا کہ میں اسےبخش دوں‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Our Lord, the Blessed and the Exalted, descends every night to the lowest heaven when one-third of the latter part of the night is left, and says: Who supplicates Me so that I may answer him? Who asks Me so that I may give to him? Who asks Me forgiveness so that I may forgive him?