باب: رات کے قیام اور دیگر اعمال میں سے ان اعمال کی فضیلت جن پرہمیشگی ہو
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The virtue of a deed that is done persistently, whether it be Qiyam al-Lail or anything else. The command to be moderate in worship, which means adopting what one can persist in. The command to the one who gets tired or weary when praying to stop until that feeling passes)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
783.
علقمہ سے روایت ہے کہا میں نے ام المومنین!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا اور کہا ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا! رسول اللہ ﷺ کے عمل کی کیفیت کیا تھی؟ کیا آپﷺ (کسی خاص عمل کے لیے ) کچھ ایام مخصوص فرما لیتے تھے؟ انھوں نے فر یا: نہیں آپﷺ کا عمل دائمی ہو تا تھا اور تم میں سے کو ن اس قدر استطاعت رکھتا ہے جتنی استطاعت رسول اللہ ﷺ میں تھی؟
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
علقمہ سے روایت ہے کہا میں نے ام المومنین!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا اور کہا ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا! رسول اللہ ﷺ کے عمل کی کیفیت کیا تھی؟ کیا آپﷺ (کسی خاص عمل کے لیے ) کچھ ایام مخصوص فرما لیتے تھے؟ انھوں نے فر یا: نہیں آپﷺ کا عمل دائمی ہو تا تھا اور تم میں سے کو ن اس قدر استطاعت رکھتا ہے جتنی استطاعت رسول اللہ ﷺ میں تھی؟
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں نے ام المومنین!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ اے مومنوں کی امی جان! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل کیسے ہوتا تھا؟ کیا آپﷺ (عمل کے لیے) کچھ ایام مخصوص فرماتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا نہیں! آپﷺ کا عمل دائمی ہو تا تھا، اور تم میں سے کس میں اس قدر استطاعت ہے جس قدر استطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھی؟
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں خصوصاً ا س کے آخری عشرے میں قیام کا زیادہ اہتمام فرماتے بلکہ بعض اوقات ساری رات بیدار رہتے حدیث میں سوال سے مراد یہ ہے کہ ہفتے کے سات دنوں میں سے کسی دن مثلاً جمعرات کو آپﷺ کوئی خاص عمل زیادہ کرتے تھے؟ تو ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفلی عبادت کے لیے ایام کی تخصیص نہیں کرتے تھے کہ آپﷺ انہیں دنوں وہ کام کریں اور دوسرے دنوں میں وہ کام نہ کریں تاکہ یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ یہ کام انہیں دنوں کےساتھ خاص ہے۔ اس لیے کسی اچھے اور نیک کام کے لیے اپنی طرف سے دن مخصوص کر لینا اور پھر ہر صورت اس کی پابندی کرنا اورلوگوں کو بھی اس کی ترغیب دلانا دین میں اپنی طرف سے اضافہ ہے اور ایجادِ بندہ ہے جس کی دین میں گنجائش نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Alqama reported: I asked 'A'isha, the mother of the believers, saying O mother of the believers, how did the Messenger of Allah (ﷺ) act? Did he choose a particular act for a particular day? She said: No. He act was continuous, and who amongst you is capable of doing what the Messenger of Allah (ﷺ) did?