باب: جسے نماز میں اونگھ آئے یا قرآن پڑھنایا ذکر کرنا دشوار ہو جا ئے ،اسے یہ حکم ہے کہ اس کیفیت کے خاتمے تک وہ سوجائے یا بیٹھ جا ئے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The command to one who becomes sleepy while praying, or who starts to falter in his recitation of the Qur’an or statements of remembrance, to lie down or sit down until that goes away)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
784.
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابن علیہ نے حدیث سنائی، نیز زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن علیہ اوراسماعیل) نے عبدالعزیز بن صہیب سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے اور (دیکھا کہ) دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کرام نے عرض کی: حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رسی ہے، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کھول دو، ہرشخص نماز پڑھے جب تک ہشاش بشاش رہے، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔‘‘زہیر کی روایت میں (قَعَدَ کی بجائے) (فَلْيَقْعُدْ) ہے۔ یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ استعمال کیا، مفہوم ایک ہی ہے۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابن علیہ نے حدیث سنائی، نیز زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن علیہ اوراسماعیل) نے عبدالعزیز بن صہیب سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے اور (دیکھا کہ) دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کرام نے عرض کی: حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رسی ہے، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کھول دو، ہرشخص نماز پڑھے جب تک ہشاش بشاش رہے، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔‘‘زہیر کی روایت میں (قَعَدَ کی بجائے) (فَلْيَقْعُدْ) ہے۔ یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ استعمال کیا، مفہوم ایک ہی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا، حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رسی ہے، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں،اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے کھول دو، ہر شخص اس وقت تک نماز پڑھے جب تک چست اور ہشاش بشاش رہے، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔‘‘ زہیر کی روایت میں (قَعَدَ کی بجائے) (فَلْيَقْعُدْ) ہے۔ یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas reported that the Messenger of Allah (ﷺ) entered the mosque (and he found) a rope tied between the two pillars; so he said: What is this? They said: It is for Zainab. She prays and when she slackens or feels tired she holds it. Upon this he (the Holy Prophet) said: Untie it. Let one pray as long as one feels fresh but when one slackens or becomes tired one must stop it. (And in the hadith transmitted by Zuhair it is:" He should sit down." )