باب: قرآن کی نگہداشت کا حکم ‘یہ کہنا کہ میں نے فلاں آیت بھلا دی ہے نا پسند یدہ ہے البتہ یہ کہنا جائز ہے کہ مجھے فلاں آیت بھلا دی گئی
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The command to keep refreshing one’s knowledge of the Qur’an and that it is disliked to say I have forgotten such-and-such a verse, but it is permissible to say I have been caused to forget)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
789.
امام مالک نے نافع کے واسطے سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فر یا: ’’صاحبِ قرآن (قرآن حفظ کرنے والے) کی مثال پاؤں بندھے اونٹوں (کے چرواہے) کی مانند ہے اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ انھیں قابو میں رکھے گا اور اگر انھیں چھوڑ دے گا تو وہ چلے جا ئیں گے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
امام مالک نے نافع کے واسطے سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فر یا: ’’صاحبِ قرآن (قرآن حفظ کرنے والے) کی مثال پاؤں بندھے اونٹوں (کے چرواہے) کی مانند ہے اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ انھیں قابو میں رکھے گا اور اگر انھیں چھوڑ دے گا تو وہ چلے جا ئیں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حافظِ قرآن کی مثال ان اونٹوں کی طرح ہے، جس کا پاؤں رسی سے باندھا گیا ہے، اگر اس نے ان کی نگہداشت کی تو وہ قابو میں رکھے گا، اوراگرانھیں چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائیں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) اَلْاِبِلُ الْمُعَقَّلَه: بندھے ہوئے اونٹ۔ مُعَقَّلَه: عقال سے ماخوذ ہے۔ عِقَال: رسی کو کہتے ہیں۔ (2) اِنْ عَاهَدَا عَلَيْهَا اَمْسَكَهَا: اگر وہ (مالک) اونٹ کا خیال و دھیان رکھے گا اور رسی قائم رہے گی تو اونٹ اس کے قبضہ میں رہیں گے۔ (3) وَاِنْ اَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ: اگر انہیں رسی سے آزاد کر دے گا تو وہ چلے جائیں گے۔
فوائد ومسائل
اونٹ ایسا حیوان ہے جو بہت بھگوڑا ہے وہ بھاگ کھڑا ہو تو رسی کو قابو کرنا آسان نہیں ہوتا اس لیے رسی کو قابو رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی رسی میں بندھا رہے کیونکہ رسی کھول دی یا ٹوٹ گئی تو نکل کھڑا ہو گا۔ اس طرح قرآن مجید کو یاد رکھنے کی صورت اور اس کی عقال، اس کی تلاوت وقرات پر استمرارودوام ہے۔ اگرانسان اس کی ہمیشہ تلاوت نہیں کرے گا تو وہ اس کے ذہن سے نکل جائے گا اور اسے دوبارہ یاد کرنے کی محنت وکوشش برداشت کرنی پڑے گی۔ اس کے بغیر یاد نہیں ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Umar reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: The example of a man who has memorised the Qur'an is like that of a hobbled camel. If he remained vigilant, he would be able to retain it (with him), and if he loosened the hobbled camel it would escape.