باب: قرآن کی نگہداشت کا حکم ‘یہ کہنا کہ میں نے فلاں آیت بھلا دی ہے نا پسند یدہ ہے البتہ یہ کہنا جائز ہے کہ مجھے فلاں آیت بھلا دی گئی
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The command to keep refreshing one’s knowledge of the Qur’an and that it is disliked to say I have forgotten such-and-such a verse, but it is permissible to say I have been caused to forget)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
790.
منصور نے ابو وائل (شفیق بن سلمہ) سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فر یا: ’’کسی بھی انسان کے لیے انتہائی نازیبا بات ہے کہ وہ کہے، میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ وہ بھلا دیا گیا ہے قرآن کو یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لو گوں کے سینوں سے دور بھاگنے میں رسیوں سمیت بھا گ جا نے والے اونٹوں سے بھی بڑھ کر ہے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
منصور نے ابو وائل (شفیق بن سلمہ) سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فر یا: ’’کسی بھی انسان کے لیے انتہائی نازیبا بات ہے کہ وہ کہے، میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ وہ بھلا دیا گیا ہے قرآن کو یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لو گوں کے سینوں سے دور بھاگنے میں رسیوں سمیت بھا گ جا نے والے اونٹوں سے بھی بڑھ کر ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انتہائی نازیبا بات ہے کہ کوئی انسان یہ کہے، میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں، بلکہ وہ بھلا دیا گیا ہے، قرآن مجید کی تلاوت پر مداومت و ہمیشگی کرو، کیونکہ وہ لو گوں کے سینے سے، بندھے ہوئے جانوروں سے (اونٹوں سے) زیادہ بھاگنے والا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
(نَسِيْتُ اّية كذا وكذا) کہنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قرآن مجید کے بھولنے میں اس کا اپنا دخل ہے۔ اس نے قرآن مجید کی تلاوت اور اس کےتکرار کرنے سے غفلت اور کوتاہی برتی اور اس کی بے دھیانی اور بے خیالی کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ قرآن مجید کا کچھ حصہ بھول گیا تو اس کا یہ غفلت برتنا اور قرآن مجید کی تلاوت سے کوتاہی برتنا اس کی نگہداشت اور محافظت نہ کرنا انتہائی ناپسندیدہ حرکت ہے اس لیے اصل مقصود اس لفظ کے استعمال کی کراہت وناپسندیدگی نہیں ہے بلکہ اصل مقصود ان اسباب ووجوہ کی مذمت ہے جن کی بنا پر یہ لفظ کہنے کی ضرورت پڑی۔ اور (بَلْ هُوَ نَسِيَ) کا معنی یہ ہے کہ یہ اس کے جرم وقصور یا تلاوتِ قرآن کی محافظت ونگہداشت نہ کرنے کی سزا ہے۔ اگر وہ اس میں کوتاہی اور غفلت کا مرتکب نہ ہوتا تو یہ سزا نہ ملتی۔ جس طرح اونٹ اپنی رسی اور عقال کو تڑوانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ اسے بھاگ دوڑ کا موقع ملے۔ اس طرح قرآن مجید اپنی تلاوت کی نگہداشت اور مواظبت چاہتا ہے وگرنہ حافظ کے سینہ سے نکل بھاگتا ہے۔ جس طرح اونٹ کا مالک پوری کوشش کرتا ہے کہ اونٹ کی رسی ٹوٹ نہ جائے اسی طرح حافظ کی پوری کوشش ہونی چاہیے کہ تلاوت قرآن کی محافظت ومداومت میں رخنہ پیدا نہ ہو اور یہ تسلسل ورابطہ ٹوٹ نہ جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: What a wretched person is he amongst them who says: I have forgotten such and such a verse. (He should instead of using this expression say): I have been made to forget it. Try to remember the Qur'an for it is more apt to escape from men's minds than a hobbled camel.