Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: It is recommended to make one’s voice beautiful when reciting Qur’an)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
792.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا وہ اس (فرما ن) کو نبی ﷺ تک پہنچا تے تھے آپ ﷺ نے فر یا: ’’اللہ تعا لیٰ نے (کبھی) کسی چیز پر اس قدر کان نہیں دھرا (توجہ سے نہیں سنا) جتنا کسی خوش آواز نبی علیہ السلام (کی آواز) پر کان دھرا جس نے خوش الحانی سے قراءت کی۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا وہ اس (فرما ن) کو نبی ﷺ تک پہنچا تے تھے آپ ﷺ نے فر یا: ’’اللہ تعا لیٰ نے (کبھی) کسی چیز پر اس قدر کان نہیں دھرا (توجہ سے نہیں سنا) جتنا کسی خوش آواز نبی علیہ السلام (کی آواز) پر کان دھرا جس نے خوش الحانی سے قراءت کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کسی چیز پر اس قدر کان نہیں دھرتا (انتہائی توجہ سے سنتا) جس طرح نبی کی آواز پر جو خوش الحانی سے قراءت کر رہا ہو، کان دھرتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) أَذِنَ لِشَيْءٍ: کان دھرنا، اہتمام سے سننا، یعنی استماع کرنا، اور اللہ تعالیٰ کا استماع بھی اس کی ذاتی صفات کی طرح اس کے شایان شان ہے، اس کی کیفیت و صورت کو نہیں جانا جا سکتا، اس لیے یہ تاویل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اس کی بنا پر نبی کو قرب بخشتا ہے، یا اس پر اجر جزیل اور وافر ثواب عنایت فرماتا ہے۔ (2) يَتَغَنّٰي بِالْقُرْآنِ: وہ اپنی کتاب کی خوش الحانی اور حسن صوت کے ساتھ قراءت کرتا ہے، قرآن سے مراد یا تو مصدری معنی ہے قراءت کرنا یا مقروء مراد ہے یعنی جس کتاب کی وہ تلاوت قراءت کرتا ہے۔
فوائد ومسائل
قرآن مجید کو خوش آوازی اور خوش الحانی سے پڑھناچاہیے لیکن اس کو گانا اور تجوید کے اصول وضوابط کو نظر اندا زکر کے ترنم پیدا کرنا پسندیدہ نہیں ہے اور یہ بھی تصنع اور بناوٹ سے پاک ہو تکلف اور تصنع اللہ کے ہاں پسندیدہ نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ﴾ ’’اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)! کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر مزدوری کا سوال نہیں کرتا اور نہ ہی میں تکلف کرنے والوں سے ہوں۔‘‘ بعض حضرات نے (يَتَغَنّٰى) کا معنی وہ کیا ہے جو گھوڑوں کے رکھنے والے کے اجر وثواب والی حدیث میں (تَغَنِّياً) کا ہے۔ یعنی قرآن یا اپنی کتاب کو باعث استغناء سمجھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں کسی اور کتاب کی ضرورت واحتیاج نہیں سمجھتا یا کسی انسان کا اپنے آپ کو محتاج نہیں سمجھتا۔ یہ معنی اگرچہ اپنی جگہ درست ہے اور ایسا ہی ہونا چاہیے لیکن اس حدیث میں مقصد خوش الحانی ہی ہے جیسا کہ دوسری حدیث ہے: (زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ) قرائت کو اپنی آوازوں سے مزیّن کرو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported this directly from the Messenger of Allah (ﷺ) : God has not listened to anything as He listens to a Prophet (ﷺ) reciting the Qur'an in a sweet voice.