باب: اہل فضل اور مہارت رکھنے والوں کو قرآن مجید سنانا مستحب ہے ‘چاہے پڑھنے والاسننے والے سے افضل ہو
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: It is recommended to recite the Qur’an to people of virtue who are skilled in its recitation, even if the reciter is better than the one to whom it is recited)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
799.
ہمام نےکہا: ہم سے قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے قراءت کروں۔‘‘ انھوں نےکہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کے سامنے میرا نام لیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے تمہارا نام لیا۔‘‘ تو حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
ہمام نےکہا: ہم سے قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے قراءت کروں۔‘‘ انھوں نےکہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کے سامنے میرا نام لیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے تمہارا نام لیا۔‘‘ تو حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی سے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن سناؤں۔‘‘ انہوں نے پوچھا، کیا اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو میرا نام لے کرفرمایا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے تیرا نام لے کر فرمایا ہے۔‘‘ تو حضرت ابی رونے لگے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اہل علم اور صاحب کمال کی قدر دانی کے لیے اس کو ایک اعلیٰ اور افضل شخصیت کا قرآن سنانا ایک پسندیدہ طرز عمل ہے، جس سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اس کو شرف و سعادت نصیب ہوتا ہے۔ حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے قرآن میں مہارت و شغف کی بنا پر یہ بلند مقام نصیب ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام لے کر اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کو قرآن مجید سنانے کی سعادت سے مشرف فرمانے کا حکم دیا، تاکہ آئندہ بھی کوئی استاد اپنے شاگرد کو قرآن سنانے میں عار محسوس نہ کرے اور تاکہ شاگرد اپنے استاد کا لہجہ اور طرز اور اچھی طرح محفوظ کرے اور آگے اپنے شاگردوں کو اسی طرح پڑھائے اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس دوہری سعادت کے حصول پر اس قدر فرحت و مسرت حاصل ہوئی کہ وہ اس کا حق شکر ادا نہ کر سکتے تھے، اس لیے روپڑے کہ میں کیا، میری حیثیت کیا، اور کہاں اتنا شرف کہ رب کائنات نام لے کر، اپنے رسول کو مجھے یہ شرف عنایت فرمانے کا حکم صادر فرمائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying to Ubayy bin Ka'b: Allah has commanded me to recite the Qur'an to you. He said: Did Allah mention me to you by name? He (the Holy Prophet) said: Allah made a mention of your name to me. (On hearing this) Ubayy bin Ka'b wept.