Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The virtue of reciting al-Mu`awwidhatain (the two surahs seeking refuge with Allah))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
814.
بیان (بن بشر) نے قیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمھیں معلوم نہیں کہ جو آیتیں آج مجھ پر نازل کی گئی ہیں ان جیسی (آیتیں) کبھی دیکھی تک نہیں گئیں؟ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴾‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
بیان (بن بشر) نے قیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمھیں معلوم نہیں کہ جو آیتیں آج مجھ پر نازل کی گئی ہیں ان جیسی (آیتیں) کبھی دیکھی تک نہیں گئیں؟ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴾‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تمھیں معلوم ہے کہ آج رات جو آیات مجھ پر اتاری گئی ہیں، ان کے مثل کبھی نہیں دیکھی گئیں؟ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
یہ دونوں سورتیں اس لحاظ سے بے مثال ہیں کہ ان میں ابتدا سے انتہا تک یعنی اول سے آخر تک تعوذ ہے اللہ تعالیٰ سے ہر قسم کے شرور چاہے ان کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے، پناہ طلب کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان سورتوں میں شرور سے حفاظت کی بے پناہ تاثیر رکھی ہے، اس طرح یہ ہر قسم کے شرور سے محفوظ رہنے کے لیے ہیں حصن حصین (مضبوط قلعہ) ہیں اور دونوں اختصار کے باوجود اپنے مضمون میں انتہائی جامع اور کافی و شافی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Uqba bin 'Amir reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: What wonderful verses have been sent down today. the like of which has never been seen! They are:" Say: I seek refuge with the Lord of the dawn," and" Say: I seek refuge with the Lord of men."