باب: قرآن مجید کو سات حروف پراتارہ گیا ‘اس کے مفہوم کی وضاحت
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The clarification that the Qur’an was revealed in seven ahruf (modes of recitation), and clarifying its meaning)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
819.
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جبرئیل علیہ السلام نے مجھے ایک حرف پر (قرآن) پڑھایا، میں نے ان سے مراجعت کی، پھر میں زیادہ کا تقاضا کرتا رہا اور وہ میرے لئے حروف میں اضافہ کرتے گئے یہاں تک کہ سات حرفوں تک پہنچ گئے۔‘‘ ابن شہاب نے کہا: مجھے خبر پہنچی کہ پڑھنے کی یہ سات صورتیں (سات حروف) ایسے معاملے میں ہوتیں جو(حقیقتاً اور معناً) ایک ہی رہتا، (ان کی وجہ سے) حلال وحرام کے اعتبار سے کوئی اختلاف نہ ہوتا۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جبرئیل علیہ السلام نے مجھے ایک حرف پر (قرآن) پڑھایا، میں نے ان سے مراجعت کی، پھر میں زیادہ کا تقاضا کرتا رہا اور وہ میرے لئے حروف میں اضافہ کرتے گئے یہاں تک کہ سات حرفوں تک پہنچ گئے۔‘‘ ابن شہاب نے کہا: مجھے خبر پہنچی کہ پڑھنے کی یہ سات صورتیں (سات حروف) ایسے معاملے میں ہوتیں جو(حقیقتاً اور معناً) ایک ہی رہتا، (ان کی وجہ سے) حلال وحرام کے اعتبار سے کوئی اختلاف نہ ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جبرئیل علیہ السلام نے مجھےقرآن ایک حرف پر پڑھایا، میں نے ان سے زیادہ کے لئے گفتگو کی، میں زیادہ کا تقاضا کرتا رہا اور وہ میرے لئے حروف میں اضافہ کرتے گئے، یہاں تک کہ بات سات حروف تک پہنچ گئی۔‘‘ ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ ان سات حروف میں معاملہ یعنی مقصدومطلب ایک ہی ہوتا ہے، حلال وحرام کے اعتبار سے کوئی اختلاف پیدا نہیں ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Abbas reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Gabriel (ؑ) taught me to recite in one style. I replied to him and kept asking him to give more (styles), till he reached seven modes (of recitation). Ibn Shibab said: It has reached me that these seven styles are essentially one, not differing about what is permitted and what is forbidden.