Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: Concerning various recitations)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
823.
زہیر نے کہا: ہم سے ابو اسحاق نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے اسود بن یزید (سبیعی کوفی) سے جبکہ وہ مسجد میں قرآن کی تعلیم دے رہے تھے ۔سوال کیا: تم اس (آیت) ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ کو کیسے پڑھتے ہو ؟ دال پڑھتے یا ذال ؟ انھوں نے جواب دیا: دال پڑھتا ہوں ۔ میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ بتا رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ دال کے ساتھ پڑھتے سنا ۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
زہیر نے کہا: ہم سے ابو اسحاق نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے اسود بن یزید (سبیعی کوفی) سے جبکہ وہ مسجد میں قرآن کی تعلیم دے رہے تھے ۔سوال کیا: تم اس (آیت) ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ کو کیسے پڑھتے ہو ؟ دال پڑھتے یا ذال ؟ انھوں نے جواب دیا: دال پڑھتا ہوں ۔ میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ بتا رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ دال کے ساتھ پڑھتے سنا ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابواسحاق سے روایت ہے کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے اسود بن یزید سے جبکہ وہ مسجد میں قرآن کی تعلیم دے رہے تھے ، سوال کیا، تم اس آیت کو کیسے پڑھتے ہو؟ ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ دال پڑھتے ہویا ذال ؟ انھوں نے جواب دیا، دال پڑھتا ہوں ۔ میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ بتا رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ﴿مُّدَّكِرٍ﴾ دال کے ساتھ سنا ہے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
عربی کے صرفی قاعدہ کی روسے اس کو دونوں طرح پڑھنا جائز ہے اگرچہ ہماری قرآءت میں دال ہے، لیکن بعض قاریوں نے یہاں (ذال) پڑھا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Ishaq reported: I saw a man asking Aswad bin Yazid who taught the Qur'an in the mosque: How do you recite the verse (fahal min muddakir) whether (the word muddakir) Is with (d) or (dh)? He (Aswad) said: It was with (d). I heard 'Abdullah bin Mas'ud saying that he had heard the Messenger of Allah (ﷺ) reciting (muddakir) with (d).