Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The times when it is forbidden to offer salat)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
830.
لیث نے خیر بن نعیم حضرمی سے روایت کی، انھوں نے عبداللہ بن ہبیرہ سے، انھوں نے ابو تمیم جیشانی سے اور انھوں نے ابو بصرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غفاری سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مخمص نامی جگہ میں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا"یہ نماز تم سے پہلے لوگوں کو دی گئی (ان پر فرض کی گئی) تو انھوں نے اسے ضائع کر دیا، اس لئے جو بھی اس کی حفاظت کرے گا اسے اس کا دوگنا اجر ملے گا اور ا س کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ (اس کا) شاہد طلوع ہو جائے۔ ’’شاہد (سے مراد) ستارہ ہے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
لیث نے خیر بن نعیم حضرمی سے روایت کی، انھوں نے عبداللہ بن ہبیرہ سے، انھوں نے ابو تمیم جیشانی سے اور انھوں نے ابو بصرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غفاری سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مخمص نامی جگہ میں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا"یہ نماز تم سے پہلے لوگوں کو دی گئی (ان پر فرض کی گئی) تو انھوں نے اسے ضائع کر دیا، اس لئے جو بھی اس کی حفاظت کرے گا اسے اس کا دوگنا اجر ملے گا اور ا س کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ (اس کا) شاہد طلوع ہو جائے۔ ’’شاہد (سے مراد) ستارہ ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص نامی جگہ میں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ’’یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انھوں نے اسے ضائع کر دیا، اس لئے جو بھی اس کی نگہداشت اور محافطت کرے گا اس کو اس کا دوگنا اجر ملے گا اور اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ شاہد ستارہ طلوع ہو جائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Basrahh Ghifari reported: The Messenger of Allah (ﷺ) led us in the 'Asr prayer at (the place known as) Mukhammas, and then said: This prayer was presented to those gone before you, but they lost it, and he who guards it has two rewards in store for him. And no prayer is valid after till the onlooker appears (by onlooker is meant the evening star).