Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: It is recommended to pray two rak`ah before Maghrib)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
836.
مختار بن فلفل سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کے بعد نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارتے تھے اور نبی اکرم ﷺ کےدور میں ہم سورج کے غروب ہو جانے کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ دو رکعتیں پڑھیں؟ انھوں نے کہا: آپﷺ ہمیں پڑھتا دیکھتے تھے آپﷺ نے نہ ہمیں حکم دیا اور نہ روکا۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
مختار بن فلفل سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کے بعد نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارتے تھے اور نبی اکرم ﷺ کےدور میں ہم سورج کے غروب ہو جانے کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ دو رکعتیں پڑھیں؟ انھوں نے کہا: آپﷺ ہمیں پڑھتا دیکھتے تھے آپﷺ نے نہ ہمیں حکم دیا اور نہ روکا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مختار بن فلفل سے روایت ہے ،انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا:حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کے بعد نماز پڑھنے پر ہاتھوں پر مارتے تھے اور ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےدور میں ہم سورج کے غروب ہو جانے کے بعد نماز مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھتے تھے۔ تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعت پڑھتے تھے؟ انھوں نے کہا: آپﷺ ہمیں پڑھتا دیکھتے تھے آپﷺ نے نہ ہمیں حکم دیا اور نہ روکا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
دوسری روایات سے آپ کا حکم دینا ثابت ہے، آپ نے فرمایا تھا:(صَلُّوا قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ) "اور مغرب سے پہلے نماز پڑھو۔"(بخاری)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Mukhtar bin Fulful said: I asked Anas bin Malik (RA) about the voluntary prayers after the afternoon prayer, and he replied: 'Umar struck hit hands on prayer observed after the 'Asr prayer and we used to observe two rak'ahs after the sun set before the evening prayer during the time of the Apostle of Allah (ﷺ) . I said to him: Did the Messenger of Allah (ﷺ) observe them? He said: He saw us observing them, but he neither commanded us nor forbade us to do so.