Muslim:
The Book of Prayer - Friday
(Chapter: Listening attentively to the Khutbah on Friday)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
851.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح بن مہاجر نے حدیث بیان کی، ابن رمح نے کہا: ہمیں لیث نے عقیل بن خالد سے خبر دی انھوں نے بن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جمعے کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو (اس وقت) اگر تم نے اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو تو تم نے فضول گوئی کی۔‘‘
یہ کتاب بھی کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے۔ ہفتے میں ایک خاص دن کا بڑا اجتماع،نماز اور خطبہ ،جمعہ کہلاتا ہے ۔اس خصوصیت نماز کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو خاص دن مقرر فرمایا اس کی اہمیت کے بہت سے پہلو ہیں یہ انسانیت کےآغازسے لے کر انجام تک کے اہم واقعات کادن ہے ۔اللہ نے اسے باقی دنوں پر فضیلت دی اوراس میں ایک گھڑی ایسی رکھ دی جس میں کی گئی دعا کی قبولیت کاوعدہ کیاگیا ہے۔یہ ہفتہ وار اجتماعی تعلیم اور تذکیر کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتاہے۔
امام مسلمؒ نے اس اجتماع میں حاضری کے خصوصی آداب ،صفائی،ستھرائی اور خوشبو کے استعمال سے کتاب کا آغازکیا ہے۔پھر توجہ سے خطبہ سننے کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔اس اہم دن کی نماز اور خطبے کےلئے جلدی آنے،اس کی ادائیگی کابہترین وقت،دو خطبوں اور نماز کی ترتیب،دنیا کے کام چھوڑ کر اس میں حاضر ہونے،اس کے ساتھ امام کی طرف سے بھی اختصار ملحوظ رکھنے اور واضح اور عمدہ خطبہ دینے کی تلقین پر احادیث پیش کیں۔اس کے بعد احادیث کے ذریعے سے جمعہ کی نماز کا طریقہ واضح کیاگیا ہے،اسی کتاب میں جمعہ کی نماز فجر میں قراءت ،تحیۃ المسجد اورجمعہ کے بعد کی نماز کا بیان بھی آگیا ہے۔جمعہ کے حوالے سے یہ ایک جامع کتاب ہے۔اس میں درج احادیث مبارکہ سے اس کی اہمیت وفضیلت بھی ذہن نشین ہوتی ہے اور اس کی روحانی لذتوں کا لطف بھی دوبالا ہوجاتاہے۔
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح بن مہاجر نے حدیث بیان کی، ابن رمح نے کہا: ہمیں لیث نے عقیل بن خالد سے خبر دی انھوں نے بن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جمعے کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو (اس وقت) اگر تم نے اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو تو تم نے فضول گوئی کی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم نے جمعہ کے دن اپنے ساتھی کو کہا، چپ رہ، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہے، تو تو نے لغو (بے جا) کام کیا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
لغوت: باب ناقص ہے اور نَصَرہے، اور دوسری حدیث میں لغيتَ ہے یہ لغي يلغي (س) ہے معنی دونوں کا ایک ہے، بے جا، باطل اور مردود بات کرنا یا بے مقصد، فضول کام کرنا۔
فوائد ومسائل
امام کی آمد پر جب اذان کے بعد خطبہ شروع ہوجاتا ہے تو اس کو غور وتوجہ کے ساتھ سننا ضروری ہے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی انسان اس کی مخالفت کرتے ہوئے گفتگو کررہا ہوتو اس کو روکنا بھی درست نہیں ہے۔ یہ بھی غلط اقدام ہے ائمہ اربعہ کا یہی موقف ہے پس اگر انسان کو خطبہ کی آواز نہ پہنچ رہی ہو تو جمہور کے نزدیک پھر بھی خاموشی ضروری ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک قول کی رو سے ایسی صورت میں خاموشی ضروری نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: If you (even) ask your companion to be quiet on Friday while the Imam is delivering the sermon, you have in fact talked irrelevance.