باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان :’’اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں ‘‘
)
Muslim:
The Book of Prayer - Friday
(Chapter: The verse: “And when they see some merchandise or some amusement they disperse headlong to it, and leave you standing”)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
864.
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں آئے، دیکھا کہ(اموی والی) عبدالرحمان بن ام حکیم بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، انھوں نے فرمایا: اس خبیث کو دیکھو، بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو ادھر ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپﷺ کوکھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔‘‘
یہ کتاب بھی کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے۔ ہفتے میں ایک خاص دن کا بڑا اجتماع،نماز اور خطبہ ،جمعہ کہلاتا ہے ۔اس خصوصیت نماز کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو خاص دن مقرر فرمایا اس کی اہمیت کے بہت سے پہلو ہیں یہ انسانیت کےآغازسے لے کر انجام تک کے اہم واقعات کادن ہے ۔اللہ نے اسے باقی دنوں پر فضیلت دی اوراس میں ایک گھڑی ایسی رکھ دی جس میں کی گئی دعا کی قبولیت کاوعدہ کیاگیا ہے۔یہ ہفتہ وار اجتماعی تعلیم اور تذکیر کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتاہے۔
امام مسلمؒ نے اس اجتماع میں حاضری کے خصوصی آداب ،صفائی،ستھرائی اور خوشبو کے استعمال سے کتاب کا آغازکیا ہے۔پھر توجہ سے خطبہ سننے کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔اس اہم دن کی نماز اور خطبے کےلئے جلدی آنے،اس کی ادائیگی کابہترین وقت،دو خطبوں اور نماز کی ترتیب،دنیا کے کام چھوڑ کر اس میں حاضر ہونے،اس کے ساتھ امام کی طرف سے بھی اختصار ملحوظ رکھنے اور واضح اور عمدہ خطبہ دینے کی تلقین پر احادیث پیش کیں۔اس کے بعد احادیث کے ذریعے سے جمعہ کی نماز کا طریقہ واضح کیاگیا ہے،اسی کتاب میں جمعہ کی نماز فجر میں قراءت ،تحیۃ المسجد اورجمعہ کے بعد کی نماز کا بیان بھی آگیا ہے۔جمعہ کے حوالے سے یہ ایک جامع کتاب ہے۔اس میں درج احادیث مبارکہ سے اس کی اہمیت وفضیلت بھی ذہن نشین ہوتی ہے اور اس کی روحانی لذتوں کا لطف بھی دوبالا ہوجاتاہے۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں آئے، دیکھا کہ(اموی والی) عبدالرحمان بن ام حکیم بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، انھوں نے فرمایا: اس خبیث کو دیکھو، بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو ادھر ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپﷺ کوکھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں آئے جبکہ عبدالرحمان بن ام الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہا تھا، تو انہوں نےفرمایا: ’’اس خبیث کودیکھو، بیٹھ کرخطبہ دے رہا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اور جب انہوں نے تجارت یا مشغلہ دیکھا، اس کی طرف دوڑ گئے اور تمہیں کھڑے چھوڑ دیا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کوئی خلاف سنت کام دیکھ کر برداشت نہیں کرتے تھے ایسا کام کرنے والے کو فوراً تنبیہ کرتےتھے۔ اس لیے جب حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےعبدالرحمان بن ام الحکم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا تو برملا کہا۔ اس خبیث کو دیکھو، یعنی اس کو خبیث کے نام سے پکارا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ka'b bin 'Ujra reported that he entered the mosque and saw Abdul Rahman bin Umm Hakam delivering the sermon in a sitting posture. Upon this he said: Look at this wretched person; he delivers the sermon while sitting, whereas Allah said:" And when they see merchandise or sport, they break away to it and leave thee standing."