Muslim:
The Book of Prayer - Friday
(Chapter: Keeping the prayer and khutbah short)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
870.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انھوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انھوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے خطبہ دیا اور (اس میں) کہا: جو اللہ اور اس کے رسو ل کی اطاعت کرتا ہے اس نے رشدوہدایت پالی اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتا ہے وہ بھٹک گیا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو بُرا خطیب ہے، (فقرے کے پہلے حصے کی طرح) یوں کہو، جس نے اللہ کی اور اس کے ر سول کی نافرمانی کی ( وہ گمراہ ہوا۔)‘‘ ابن نمیر کی ر وایت میں غوي (واو کے نیچے زیر) ہے۔
یہ کتاب بھی کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے۔ ہفتے میں ایک خاص دن کا بڑا اجتماع،نماز اور خطبہ ،جمعہ کہلاتا ہے ۔اس خصوصیت نماز کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو خاص دن مقرر فرمایا اس کی اہمیت کے بہت سے پہلو ہیں یہ انسانیت کےآغازسے لے کر انجام تک کے اہم واقعات کادن ہے ۔اللہ نے اسے باقی دنوں پر فضیلت دی اوراس میں ایک گھڑی ایسی رکھ دی جس میں کی گئی دعا کی قبولیت کاوعدہ کیاگیا ہے۔یہ ہفتہ وار اجتماعی تعلیم اور تذکیر کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتاہے۔
امام مسلمؒ نے اس اجتماع میں حاضری کے خصوصی آداب ،صفائی،ستھرائی اور خوشبو کے استعمال سے کتاب کا آغازکیا ہے۔پھر توجہ سے خطبہ سننے کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔اس اہم دن کی نماز اور خطبے کےلئے جلدی آنے،اس کی ادائیگی کابہترین وقت،دو خطبوں اور نماز کی ترتیب،دنیا کے کام چھوڑ کر اس میں حاضر ہونے،اس کے ساتھ امام کی طرف سے بھی اختصار ملحوظ رکھنے اور واضح اور عمدہ خطبہ دینے کی تلقین پر احادیث پیش کیں۔اس کے بعد احادیث کے ذریعے سے جمعہ کی نماز کا طریقہ واضح کیاگیا ہے،اسی کتاب میں جمعہ کی نماز فجر میں قراءت ،تحیۃ المسجد اورجمعہ کے بعد کی نماز کا بیان بھی آگیا ہے۔جمعہ کے حوالے سے یہ ایک جامع کتاب ہے۔اس میں درج احادیث مبارکہ سے اس کی اہمیت وفضیلت بھی ذہن نشین ہوتی ہے اور اس کی روحانی لذتوں کا لطف بھی دوبالا ہوجاتاہے۔
ابو بکر بن ابی شیبہ اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انھوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انھوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے خطبہ دیا اور (اس میں) کہا: جو اللہ اور اس کے رسو ل کی اطاعت کرتا ہے اس نے رشدوہدایت پالی اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتا ہے وہ بھٹک گیا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو بُرا خطیب ہے، (فقرے کے پہلے حصے کی طرح) یوں کہو، جس نے اللہ کی اور اس کے ر سول کی نافرمانی کی ( وہ گمراہ ہوا۔)‘‘ ابن نمیر کی ر وایت میں غوي (واو کے نیچے زیر) ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں خطاب کیا اور اس میں کہا: جو اللہ اور اس کے رسو ل کی اطاعت کرتا ہے اس نے رشدوہدایت پا لی اور جو ان کی نافرمانی کرے گا یا جس نے ان دونوں کا نافرمانی کی وہ بھٹک گیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو بہت برا خطیب ہے، یوں کہو، جس نے اللہ کی اور اس کے ر سول کی نافرمانی کی ( وہ گمراہ ہوا۔)‘‘ ابن نمیر کی روایت میں ’’غَوِيَ‘‘ کی واؤ پر زیر ہے۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
غوي کی واؤ پر زبر اور زیر دونوں پڑھے گئے اور فصیح لغت کی رو سے زبر صحیح ہے اور اس کا معنی ہے برائی اور شر میں انہماک و مشغولیت۔
فوائد ومسائل
خطبہ میں تعلیم کے مقابلہ میں طوالت ہوتی ہے۔ اور اس میں ہر قسم کے لوگ ہیں۔ اس لیے وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے خطیب کو اللہ اور اس کے رسول کے لیے الگ الگ ضمیر لانی چاہیے۔ نیزمعصیت میں ضمیر کو اکٹھا کرنے کی صورت میں یہ وہم لاحق ہو سکتا ہے کہ نافرمانی وہ ہے جو بیک وقت دونوں کی نافرمانی ہو، حالانکہ نافرمانی اللہ اور اس کے رسول کی الگ الگ بھی ہو سکتی ہے جس طرح اللہ کی نافرمانی جرم اورگناہ ہے۔اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی بھی الگ طور پر جرم اورگناہ ہے۔ ہاں ان کی اطاعت اور محبت میں دوئی ممکن نہیں ہے۔ ایک کی محبت واطاعت دوسرے کی اطاعت ومحبت کو مستلزم ہے۔ اس لیے ادب واحترام اور تعظیم وتوقیر کا تقاضا یہی ہے کہ اللہ اور رسول کی معصیت کے سلسلہ میں الگ الگ تذکرہ ہو، ہاں تعلیم کے موقع پر یا ایسے محل میں جہاں غلط فہمی پیدا ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ تو پھر مفرد ضمیر (دونوں کے لیے ایک ضمیر) لانا جائز ہے۔ جیسا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حاجۃ کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا تھا: (وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّ إِلَّا نَفْسَهُ، وَلَا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا) جو ان دونوں کی نافرمانی کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ یہ اسلوب آپﷺ نے تعلیم کے موقع پر اختیار فرمایا۔ اور ایسے لوگوں کو مخاطب بنایا جو اللہ اوررسول کے بارے میں کسی بدعقیدگی یا غلط فہمی کا شکار نہیں ہو سکتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Adi bin Hatim reported that a person recited a sermon before the Apostle of Allah (ﷺ) thus: He who obeys Allah and His Apostle, he in fact follows the right path, and he who disobeys both of them, he goes astray. Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) said: "What a bad speaker you are; say: He who disobeys Allah and His Apostle". Ibn Numair added: He in fact went astray.