موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ (كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ)
حکم : صحیح
885 . و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّى فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ وَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِينَ النِّسَاءُ صَدَقَةً قُلْتُ لِعَطَاءٍ زَكَاةَ يَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ لَا وَلَكِنْ صَدَقَةً يَتَصَدَّقْنَ بِهَا حِينَئِذٍ تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ وَيُلْقِينَ قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَحَقًّا عَلَى الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ حِينَ يَفْرُغُ فَيُذَكِّرَهُنَّ قَالَ إِي لَعَمْرِي إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ لَا يَفْعَلُونَ ذَلِكَ
صحیح مسلم:
کتاب: نماز عیدین کے احکام و مسائل
باب: دو عیدوں(عید الفطر اور عید الاضحٰی)کی نماز
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
885. ابن جریج نے کہا: ہمیں عطاء نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے خبر دی کہا: میں نے ان (جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ عید الفطر کے دن (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے پھر نماز پڑھائی چنانچہ آپﷺ نے خطبے سے پہلے نماز سے ابتدا کی پھر لوگوں کو خطاب فرمایا۔ جب نبی ﷺ (خطبہ سے) فارغ ہوئے تو (چبوترے سے) اتر کر عورتوں کے پاس آئے انھیں تذکیر و نصیحت کی جبکہ آپﷺ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بازو کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے عورتیں اس میں صدقہ ڈال رہی تھیں (ابن جریج نے کہا:) میں نے عطاء سے پوچھا فطر کے دن کا صدقہ (ڈال رہی تھیں ؟) انھوں نے کہا: نہیں اس وقت (اپنا) صدقہ کر رہی تھیں (کوئی) عورت چھلا ڈالتی تھی (اسی طرح یکے بعد دیگر ے) ڈال رہی تھیں اور ڈال رہی تھیں ۔ میں نے عطاء سے (پھر) پوچھا: کیا اب بھی امام کے لیے لازم ہے کہ جب (مردوں کے خطبے سے) ) فارغ ہو تو عورتوں کو تلقین اور نصیحت کرے؟ انھوں نے کہا: ہاں مجھے اپنی زندگی کی قسم! یہ ان پر (عائد شدہ) حق ہے انھیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے ۔