Muslim:
The Book of Prayer - Two Eids
(Chapter: What Is To Be Recited In The 'Id Prayer?)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
891.
مالک نے ضمرہ بن سعید مازنی سے اور انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابو واقد لیثی سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ عید الاضحیٰ اور عید الفطر میں کون سی سورت قراءت فرماتے تھے؟ توانھوں نے کہا: آپ ﷺ ان دونوں میں سورہ ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ اور سورہ ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾ پڑھا کرتے تھے۔
عیدین اسلامی تہوار ہیں۔ایک تہوار اس مہینے کے روزے اور رات کی نماز کی تکمیل کے بعد ہوتا ہے۔جس میں رسول اللہ ﷺ کی بعث ہوئی اور نزول قرآن کا آغاز ہوا۔ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کا سب سے اہم اوربڑا واقعہ ہے۔انسانی تاریخ کے نئے اور روشن دور کاآغازہے۔جس میں انسانیت کو اللہ کی راہنمائی مکمل ترین صورت میں نصیب ہوئی۔دوسری عید ملت اسلامیہ کے موسس وبانی اورشرک کے اندھیروں میں انسانوں کے لئے توحید کی شمع جلانے والی انتہائی نمایاں ہستی حضرت ابراہیم ؑ کی یاد میں منائی جاتی ہے۔وہ پہلے انسان ہیں جنھوں نے روئے زمین پر اللہ کاگھر تعمیر کیا۔اس کو آباد کیا اور صرف اللہ کی رضا کےلئے اپنی بیوی اور اپنے اکلوتے بیتے کی زندگی قربان کرنے کے تمام مراحل سے گزرگئے۔یہ بھی انسانی تاریخ کابہت بڑا واقعہ ہے۔اس کی یادمنانے کے لئے استطاعت رکھنے والے حج پر جاتے ہیں۔اور باقی تمام مسلمان عید الاضحیٰ (قربانی کی عید) مناتے ہیں۔
دوسری اقوام کے تہواروں کی طرح ان تہواروں کومحض موج میلے میں مست ہوکر یا حدود وقیودسے آزاد ہوکر اودھم مچا کر نہیں منایا جاتا،یہ دونوں ایسے دن ہیں جن میں اللہ کی طرف سے انسانوں کو بہت بڑے انعامات سے نوازا گیاتھا۔اس لئے عیدین میں نمایاں ترین کام اللہ کا شکر ادا کرنے کےلئے بہت بڑی تعداد میں اکھٹے ہوکر نماز ادا کرنا،خطبہ سننا اور اللہ کی رضا کے لئے ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہیں۔ان دونوں دنوں کے نماز کے اوقات،مقام طریقہ ادائیگی اور اس دن کے خطبے کو دوسرے د نوں کی ایسی ہی عبادات سے نمایاں طور پر ممتاز رکھا گیا ہے۔
امام مسلمؒ نے کتاب العیدین میں اس ترتیب سے احادیث ذکر کی ہیں۔کہ سب سے پہلے اس دن کی نماز اور خطبے کی ترتیب کا ذکر ہے۔پھر اذان واقامت کے بغیر نماز خطبے میں لوگوں کو اہم ترین امور پر توجہ دلانے،خواتین کو اس میں بھر پور شرکت کی تلقین،ان کی بعض عادات کی اصلاح اورزیادہ سے زیادہ صدقے کی نصیحت کے حوالے سے احادیث بیان کی گئی ہیں۔آخرمیں ان دونوں موقعوں پر ایسی تفریحات کے جواز کاذکر ہے۔جو فضول خرچی،عامیانہ پن اور بےمقصدیت کے شوائب سے پاک ہیں۔
مالک نے ضمرہ بن سعید مازنی سے اور انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابو واقد لیثی سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ عید الاضحیٰ اور عید الفطر میں کون سی سورت قراءت فرماتے تھے؟ توانھوں نے کہا: آپ ﷺ ان دونوں میں سورہ ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ اور سورہ ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾ پڑھا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سیدنا عمر بن الخطاب نے ابوواقد لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ اور عید الفطر میں کیا قرآت فرماتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا۔ آپ ان میں سورہ ﴿ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ اور سورہ ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾ پڑھا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Umar (RA) reported that (his father) 'Umar (RA) bin Khattab asked Abu Waqid al-Laithi what the Messenger of Allah (ﷺ) used to recite on 'Id-ul-Adha and 'Id-ul-Fitr. He said: He used to recite in them:" Qaf. By the Glorious Qur'an" (Surah 1)," The Hour drew near, and the moon was rent asunder" (Surah liv.).