Muslim:
The Book of Prayer - Eclipses
(Chapter: The Eclipse Prayer)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
902.
(عبدالرحمان بن نمر نے ہی کہا:) زہری نے کہا: کثیر بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اپنے بھائی حضرت عبداللہ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کئے۔
سورج یا چاند کوگرہن لگنا انسانوں کے لئے غیر معمولی اور بہت بڑا واقعہ ہے سورج اور چاند دن اور رات میں روشنی کا منبع ہیں۔زمین پر رہنے والےتمام جانداروں،خصوصاًانسانوں کاجسمانی نظام اس طرح بنا ہواہے کہ ان کے پروگرام کا بنیادی اوراہم حصہ سورج نکلنے اور غروب ہونے یا دن اوررات کے ساتھ وابستہ ہے۔دیکھنا،رنگوں کی پہچان،سونا جاگنا،نشاط کار اورارتکاز توجہ وغیرہ کا تعلق دن اور رات کی تقسیم کے ساتھ جڑا ہواہے جب گرہن لگتاہے تو تمام جانداروں کے جسمانی نظام اس کے مطابق تبدیل ہوتے ہیں۔جدید سائنسی تحقیقات بتاتی ہیں کہ جب مکمل سورج گرہن ہوتا ہے تو رات کو سو جانےوالے جانوروں پر نیند طاری ہوجاتی ہے،پرندے بھی بے حس وحرکت ہوجاتے ہیں۔وہ جاندار جن کا جسمانی پروگرام دن کو سونے اور رات کو جاگنے کے لئے ہے وہ نیند سے بیدا ہوجاتے ہیں اور کچھ دیر بعد سورج گرہن زائل ہونے پرپریشان اور"Confuse"ہوجاتے ہیں۔انسانوں کے جسمانی پروگرام پر بھی ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں،سائنس یہ کہتی ہے کہ سورج گرہن کے موقع پر بسا اوقات"سائے کی پٹیاں"(Shadow bands)سامنےآجاتی ہیں۔ابتداء میں یہ زمین پربچھی ہوئی نظر آتی ہیں،پھر یہ رینگتی ہوئی نظر آتی ہیں،ایسا لگتا ہے کہ وہ تمہاری طرف بڑھی چلی آرہی ہیں،انسانوں کے لئے ان کو دیکھنا ایک خوف پیدا کرنے والا تجربہ ہوتاہے ان کے بارے میں(Draco Report) کی چند سطور کا ترجمہ یہ ہے۔"چاہے آپ کو معلوم ہو کہ اس کی حقیقت کیا ہے،یہ ایک خوفزدہ کردینے والا تجربہ ہوسکتا ہے۔آپ کا جسم اس کےبارے میں اپنی رائے رکھتا ہے کہ کیا ٹھیک ہے(اور کیا غلط) زمین پر آپ کی طرف رینگتی ہوئی پٹیاں اس کے لئے قابل قبول نہیں۔۔۔چاہے آپ کا دماغ کہہ رہا ہو کہ سب کچھ ٹھیک ہے،پھر بھی آپ کا جسم یہی چاہے گا کہ وہ وہاں سے بھاگ جائے اور کہیں چھپ جائے۔"
سورج گرہن،سورج اور زمین کے درمیان چاند کے حائل ہونے سے اور چاند گرہن،سورج اور چاند کے درمیان زمین حائل ہونے سے پیدا ہوتا ہے۔یہ ان سیاروں کی غیر معمولی پوزیشن ہے۔بعض مواقع پر چاند عام معمول کی نسبت زمین سے زیادہ قریب ہوتاہے۔اور بعض مواقع پر عام معمول سے زیادہ سورج کے قریب ہوجاتا ہے،قرآن مجید نے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بتائی ہے۔کہ چاند کو گرہن لگے گا،اس کے بعد ایسی پوزیشن پر آئے گا کہ سورج اور چاند ایک ہوجائیں گے۔کہکشاؤں میں ایسا ہوتا رہتاہے۔بڑے سیارے بے نور ہونے کے بعد ارد گرد کے نسبتاً چھوٹے سیاروں کو نگلنا شروع کردیتے ہیں۔قرآن کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے۔کہ گرہن کے موقع پر ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں جلدی سے نماز شروع کردیتے،یہ موقع قیامت کے قیام کے موقع سے بے حد مشابہت رکھتاہے۔یہ صرف اس حوالے سے خوف کا موقع نہیں کہ سائے کی پٹیاں رینگتی ہوئی لگتی ہیں بلکہ اس وجہ سے خوف کا سبب ہے کہ یہی کیفیت قیامت برپا ہونے کے وقت ہوگی۔رسول اللہ ﷺ گرہن شروع ہوتے ہی نماز کسوف شروع کرتے۔اس کی ادائیگی کا طریقہ بھی دوسری تمام نمازوں سے مختلف ہے۔امام مسلم ؒ نے اس کتاب میں جو احادیث بیان کیں ان میں نماز کسوف کا خاص طریقہ بھی ہے کہ اس میں سجود سے پہلے بار بار قیام اور رکوع ہوتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے کسوف کی نمازوں کے ساتھ دعاؤں اور ذکر ونصیحت کو بھی شامل کیا،نماز کسوف کے دوران میں آپ کو ان امور غیبیہ کا مشاہدہ کرایاگیا جو ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔آپ نے اپنے اس مشاہدے سے بھی اُمت کو آگاہ کیا،گرہن کا مشہور ترین موقع اس دن تھا۔جب آپ ﷺ کے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ بات اچھی طرح سے واضح فرمائی کہ سورج اور چاند کو کسی کی موت کی بناء پر گرہن نہیں لگتا۔یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔قرآن مجید نے بھی وضاحت سے یہی بتایا ہے کہ رات دن اور سورج چاند اللہ کی نشانیاں ہیں۔"اور اسی (اللہ) کی نشانیوں میں سے رات اور دن اور سورج اور چاند بھی ہیں۔"(حٰم السجدۃ۔41:37)إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ "بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے اختلاف میں عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔"(آل عمران۔190۔3)وَخَسَفَ الْقَمَرُ ﴿٨﴾ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ "اور چاند بے نور ہوجائے گا۔اور جمع کردیئے جائیں گے سورج اور چاند۔"(القیامۃ۔75: 9،8) انسانی زندگی کےساتھ ان کے تعلق پر غور کرنے والا اس نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہتا کہ خالق کائنات علیم حکیم بھی ہے۔اور قادر مطلق بھی۔اللہ تعالیٰ اپنی نشانیوں کے زریعے سے اپنے بندوں کے دلوں میں خوف پیدا فرماتا ہے۔جو انسان کے سیدھے راستے پر رہنے،اللہ کی اطاعت اور اس کی نافرمانی سے بچنے میں ممدومعاون ثابت ہوتا ہے۔
غیر معمولی واقعہ ہونے کی وجہ سے قدیم زمانے میں انسان،گرہن کے معاملے میں بہت سے توہمات کا شکار رہا ہے۔یہ توہم بہت اہم رہا کہ کسی عظیم ہستی کی موت پر سورج یا چاند کو گرہن لگ جاتاہے۔
(عبدالرحمان بن نمر نے ہی کہا:) زہری نے کہا: کثیر بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اپنے بھائی حضرت عبداللہ) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز میں چار رکوع اور چار سجدے کیے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zuhri said: Kathir bin 'Abbas narrated on the authority of Ibn 'Abbas that the Apostle of Allah (ﷺ) observed four rak'ahs and four prostrations in two rak'ahs.