باب: نماز کسوف کا اعلان الصلاۃ جامعۃ (نماز جمع کرنے والی ہے )کے الفاظ سے کرنا
)
Muslim:
The Book of Prayer - Eclipses
(Chapter: The Call For The Eclipse Prayer: "As-Salatu Jami'ah (The Prayer Is Being Assembled))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
915.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا، اسی دن جب ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان کو نہ کسی کی موت سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کی زندگی سے، اس لئے جب تم ان کو (گرہن لگا) دیکھو تو اللہ کو پکارو اور نماز پڑھو یہاں تک کہ گرہن زائل ہو جائے۔‘‘
سورج یا چاند کوگرہن لگنا انسانوں کے لئے غیر معمولی اور بہت بڑا واقعہ ہے سورج اور چاند دن اور رات میں روشنی کا منبع ہیں۔زمین پر رہنے والےتمام جانداروں،خصوصاًانسانوں کاجسمانی نظام اس طرح بنا ہواہے کہ ان کے پروگرام کا بنیادی اوراہم حصہ سورج نکلنے اور غروب ہونے یا دن اوررات کے ساتھ وابستہ ہے۔دیکھنا،رنگوں کی پہچان،سونا جاگنا،نشاط کار اورارتکاز توجہ وغیرہ کا تعلق دن اور رات کی تقسیم کے ساتھ جڑا ہواہے جب گرہن لگتاہے تو تمام جانداروں کے جسمانی نظام اس کے مطابق تبدیل ہوتے ہیں۔جدید سائنسی تحقیقات بتاتی ہیں کہ جب مکمل سورج گرہن ہوتا ہے تو رات کو سو جانےوالے جانوروں پر نیند طاری ہوجاتی ہے،پرندے بھی بے حس وحرکت ہوجاتے ہیں۔وہ جاندار جن کا جسمانی پروگرام دن کو سونے اور رات کو جاگنے کے لئے ہے وہ نیند سے بیدا ہوجاتے ہیں اور کچھ دیر بعد سورج گرہن زائل ہونے پرپریشان اور"Confuse"ہوجاتے ہیں۔انسانوں کے جسمانی پروگرام پر بھی ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں،سائنس یہ کہتی ہے کہ سورج گرہن کے موقع پر بسا اوقات"سائے کی پٹیاں"(Shadow bands)سامنےآجاتی ہیں۔ابتداء میں یہ زمین پربچھی ہوئی نظر آتی ہیں،پھر یہ رینگتی ہوئی نظر آتی ہیں،ایسا لگتا ہے کہ وہ تمہاری طرف بڑھی چلی آرہی ہیں،انسانوں کے لئے ان کو دیکھنا ایک خوف پیدا کرنے والا تجربہ ہوتاہے ان کے بارے میں(Draco Report) کی چند سطور کا ترجمہ یہ ہے۔"چاہے آپ کو معلوم ہو کہ اس کی حقیقت کیا ہے،یہ ایک خوفزدہ کردینے والا تجربہ ہوسکتا ہے۔آپ کا جسم اس کےبارے میں اپنی رائے رکھتا ہے کہ کیا ٹھیک ہے(اور کیا غلط) زمین پر آپ کی طرف رینگتی ہوئی پٹیاں اس کے لئے قابل قبول نہیں۔۔۔چاہے آپ کا دماغ کہہ رہا ہو کہ سب کچھ ٹھیک ہے،پھر بھی آپ کا جسم یہی چاہے گا کہ وہ وہاں سے بھاگ جائے اور کہیں چھپ جائے۔"
سورج گرہن،سورج اور زمین کے درمیان چاند کے حائل ہونے سے اور چاند گرہن،سورج اور چاند کے درمیان زمین حائل ہونے سے پیدا ہوتا ہے۔یہ ان سیاروں کی غیر معمولی پوزیشن ہے۔بعض مواقع پر چاند عام معمول کی نسبت زمین سے زیادہ قریب ہوتاہے۔اور بعض مواقع پر عام معمول سے زیادہ سورج کے قریب ہوجاتا ہے،قرآن مجید نے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بتائی ہے۔کہ چاند کو گرہن لگے گا،اس کے بعد ایسی پوزیشن پر آئے گا کہ سورج اور چاند ایک ہوجائیں گے۔کہکشاؤں میں ایسا ہوتا رہتاہے۔بڑے سیارے بے نور ہونے کے بعد ارد گرد کے نسبتاً چھوٹے سیاروں کو نگلنا شروع کردیتے ہیں۔قرآن کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے۔کہ گرہن کے موقع پر ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں جلدی سے نماز شروع کردیتے،یہ موقع قیامت کے قیام کے موقع سے بے حد مشابہت رکھتاہے۔یہ صرف اس حوالے سے خوف کا موقع نہیں کہ سائے کی پٹیاں رینگتی ہوئی لگتی ہیں بلکہ اس وجہ سے خوف کا سبب ہے کہ یہی کیفیت قیامت برپا ہونے کے وقت ہوگی۔رسول اللہ ﷺ گرہن شروع ہوتے ہی نماز کسوف شروع کرتے۔اس کی ادائیگی کا طریقہ بھی دوسری تمام نمازوں سے مختلف ہے۔امام مسلم ؒ نے اس کتاب میں جو احادیث بیان کیں ان میں نماز کسوف کا خاص طریقہ بھی ہے کہ اس میں سجود سے پہلے بار بار قیام اور رکوع ہوتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے کسوف کی نمازوں کے ساتھ دعاؤں اور ذکر ونصیحت کو بھی شامل کیا،نماز کسوف کے دوران میں آپ کو ان امور غیبیہ کا مشاہدہ کرایاگیا جو ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔آپ نے اپنے اس مشاہدے سے بھی اُمت کو آگاہ کیا،گرہن کا مشہور ترین موقع اس دن تھا۔جب آپ ﷺ کے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ بات اچھی طرح سے واضح فرمائی کہ سورج اور چاند کو کسی کی موت کی بناء پر گرہن نہیں لگتا۔یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔قرآن مجید نے بھی وضاحت سے یہی بتایا ہے کہ رات دن اور سورج چاند اللہ کی نشانیاں ہیں۔"اور اسی (اللہ) کی نشانیوں میں سے رات اور دن اور سورج اور چاند بھی ہیں۔"(حٰم السجدۃ۔41:37)إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ "بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے اختلاف میں عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔"(آل عمران۔190۔3)وَخَسَفَ الْقَمَرُ ﴿٨﴾ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ "اور چاند بے نور ہوجائے گا۔اور جمع کردیئے جائیں گے سورج اور چاند۔"(القیامۃ۔75: 9،8) انسانی زندگی کےساتھ ان کے تعلق پر غور کرنے والا اس نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہتا کہ خالق کائنات علیم حکیم بھی ہے۔اور قادر مطلق بھی۔اللہ تعالیٰ اپنی نشانیوں کے زریعے سے اپنے بندوں کے دلوں میں خوف پیدا فرماتا ہے۔جو انسان کے سیدھے راستے پر رہنے،اللہ کی اطاعت اور اس کی نافرمانی سے بچنے میں ممدومعاون ثابت ہوتا ہے۔
غیر معمولی واقعہ ہونے کی وجہ سے قدیم زمانے میں انسان،گرہن کے معاملے میں بہت سے توہمات کا شکار رہا ہے۔یہ توہم بہت اہم رہا کہ کسی عظیم ہستی کی موت پر سورج یا چاند کو گرہن لگ جاتاہے۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا، اسی دن جب ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان کو نہ کسی کی موت سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کی زندگی سے، اس لئے جب تم ان کو (گرہن لگا) دیکھو تو اللہ کو پکارو اور نماز پڑھو یہاں تک کہ گرہن زائل ہو جائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے سورج کو گہن لگ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شمس و قمر اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، (جن کے گہن سے اللہ تعالیٰ کی قدرت قاہرہ اور اس کی سطوت و شوکت کا اظہار ہوتا ہے) ان کو نہ کسی کی موت سے گہن لگتا ہے اور نہ کسی کی حیات کے سبب، پس جب تم ان کو (گہن لگا) دیکھو تو اللہ سے دعا کرو اور نماز پڑھو، حتی کہ وہ روشن ہو جائیں‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ziyad bin 'Ilaqa reported: I heard Mughira bin Shu'bah saying that the sun eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah (ﷺ) on the day when Ibrahim died. Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) said: Verily the sun and the moon are the two signs among the signs of Allah. They do not eclipse on account of the death of anyone or on account of the birth of anyone. So when you see them, supplicate Allah, and observe prayer till it is over.