Muslim:
The Book of Prayer - Funerals
(Chapter: Patience in bearing calamity when it first strikes)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
926.
محمد یعنی جعفر (الصادق) کے فرزند نے حدیث بیان کی ،کہا: ہمیں شعبہ نے ثابت سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صبر پہلے صدمے کے وقت ہے (اس کے بعد تو انسان غم کو آہستہ آہستہ برداشت کرنے لگتا ہے۔)‘‘
دنیا میں انسانی زندگی کے ہر مرحلے کی طرح آخری مرحلے کے لئے بھی اسلام انتہائی عمدہ رہنمائی عطا کرتاہے مقصود یہ ہے کہ مراحل باوقار،عمدہ اور حرمت انسانی کے لئے شایان شان طریقے سے ادا ہوں۔جو مومن رخصت ہورہا ہے،اسے محبت اور احترام سے اللہ کی رحمت کےسائے میں روانہ کیا جائے۔وہ اس کائنات کی سب سےبڑی سچائی"لاالٰہ الا اللہ" کی گواہی دیتا ہوا جائے۔پھر جب روح چلی جائے تو جسم کو بھی پاکیزگی کے عالم میں خوشبوؤں میں بسا کر،دعاؤں کےسائے میں اسی زمین کی گود کے سپرد کیا جائےجس سے اس جسم کی تخلیق ہوئی تھی۔ساتھ چلنے والے ایسا کوئی کام نہ کریں جو جانے والے یا خود ان کے اپنے شایان شان نہ ہو۔اس کی اچھی یادوں کو دہرائیں،اس کی خوبیاں بیان کریں،مرنے کے بعد دوسرے انسانوں کے سامنے جھوٹےتکبر،غرور، برتری اور ریاکاری کا کوئی مظاہرہ سامنےنہ آئے اور غم واندوہ کے مناسب وقفے کے بعد پسماندگان باوقار طریقے سے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں مصروف ہوجائیں۔جہاں جانے والا گیا ہے،وہیں کے سفر کی تیاری کریں۔زندگی میں ان کےٹھکانوں کی زیارت کرکےان کے لئے دعائیں کی جائیں اور اپنی منزل کی یاد تازہ رکھی جائے۔دنیا کے کسی مذہب نے موت کے سفر کے لئے ایسے بامقصد،خوبصورت اور سادگی سے معمور طریقوں کی تعلیم نہیں دی۔اسلام کے سکھائے ہوئے طریقے ہر اعتبار سے متوازن،آسان اور باوقار ہیں۔انسانی جثے کو نہ تو درندوں اور پرندوں کے لئے کھلا چھوڑنے کی اجازت ہے۔نہ دوبارہ عناصر فطرت کا حصہ بنانے کے لئے ظالمانہ طریقے سے آگ میں بھسم کرنے کی ضرور ت ہے،نہ فراعنہ کی طرح مرے ہوئے کی لاش کے ساتھ ہزاروں معصوم انسانوں کو قتل کرکے بطور خدم وچشم ہمراہ بھیجنے کی گنجائش ہے،نہ لاکھوں انسانوں کو مجبور کرکے قبروں کے لئے اہرام یا زمین دوز محلات تعمیر کرنے کا کوئی تصور ہے۔اور نہ دنیا بھر کے خزانوں کو لاشوں کے ساتھ زمین دوز کرنے کا۔اسلام نے اس حوالے سے بہت بڑی حقیقت کو بہت سادہ انداز میں سمجھا دیا ہے۔مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ "اسی(مٹی) سے ہم نے تمھیں پیدا کیا اور اسی میں تمھیں لوٹائیں گے اور اسی سے تمھیں ایک بار اور نکالیں گے۔"(طہٰ۔20:55)امام مسلم ؒ نے کتاب الجنائز میں،جانے والے(قریب المرگ) کو کلمے کی تلقین،اس کی عیادت اور اس کےلئے آسانیوں سے آغاز کیا ہے۔پھر صدمے کو برداشت کرنے کے طریقے،صبروبرداشت،نالہ وشیون اور شور غوغا سے پرہیز کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات تفصیل سے بیان کی ہیں۔پھر میت کے غسل،خوشبو لگانے،اور تکفین کا ذکرہے،پھر نماز جنازہ کے حوالے سے مفصل رہنمائی ہے۔جو جنازہ نہ پڑھ سکے اس کے لئے قبر پر جنازہ پڑھنے کا موقع موجود ہے۔میت اور قبر کے احترام کو ملحوظ رکھنے کے لئے مفصل ہدایات ہیں،پھر قبر بنانے اور بعد از تدفین قبروں پر جا کر فوت ہونے والوں کے لئے دعائیں کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہے ۔الغرض دنیوی زندگی کے آخری مرحلے کا کوئی پہلو تشنہ باقی نہیں چھوڑا۔
محمد یعنی جعفر (الصادق) کے فرزند نے حدیث بیان کی ،کہا: ہمیں شعبہ نے ثابت سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صبر پہلے صدمے کے وقت ہے (اس کے بعد تو انسان غم کو آہستہ آہستہ برداشت کرنے لگتا ہے۔)‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’صبر وہی ہے جو پہلی چوٹ کے وقت کیا جائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
انسان پر جب مصیبت ٹوٹتی ہے یا وہ کسی پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے تو اس وقت اپنا حوصلہ قائم رکھنا اور صبر کرنا مشکل ہوتا ہے۔ آہستہ آہستہ غم خود بخود غلط ہوجاتا ہے اور پریشانی کم ہوتے ہوتے ختم ہو جاتی ہے۔ اس لیے بعد میں صبر کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے اس لیے آپﷺ نے فرمایا اصل صبر جو اجرو ثواب اور فضیلت کا سبب ہے وہ تو وہی ہے جو پہلی چوٹ اور پہلے صدمہ کے وقت کیا جائے جزع و فزع کے بعد صبر لاحاصل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas bin Malik (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Endurance is to be shown at the first blow.