باب: جس کی نماز جنازہ سو (مسلمانوں ) نے پڑھی تواس کے بارے میں ان کی سفارش قبول کر لی جاتی ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Funerals
(Chapter: If one hundred (people) pray for a person, they will intercede for him)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
947.
اسلام بن ابی مطیع نے ایوب سے انھوں نے ابو قلابہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دودھ شریک بھائی عبداللہ بن یزید سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی بھی (مسلما ) مرنے والا جس کی نماز جنازہ مسلمانوں کی ایک جماعت جن کی تعداد سو تک پہنچی ہو ادا کرے وہ سب اس کی سفارش کریں تو اس کے بارے میں ان کی سفارش قبول کر لی جا تی ہے۔‘‘ (سلام نے) کہا میں نے یہ حدیث شعیب بن حجاب کو بیان کی تو انھوں نے کہا مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہ حدیث نبی ﷺ سے بیان کی۔
دنیا میں انسانی زندگی کے ہر مرحلے کی طرح آخری مرحلے کے لئے بھی اسلام انتہائی عمدہ رہنمائی عطا کرتاہے مقصود یہ ہے کہ مراحل باوقار،عمدہ اور حرمت انسانی کے لئے شایان شان طریقے سے ادا ہوں۔جو مومن رخصت ہورہا ہے،اسے محبت اور احترام سے اللہ کی رحمت کےسائے میں روانہ کیا جائے۔وہ اس کائنات کی سب سےبڑی سچائی"لاالٰہ الا اللہ" کی گواہی دیتا ہوا جائے۔پھر جب روح چلی جائے تو جسم کو بھی پاکیزگی کے عالم میں خوشبوؤں میں بسا کر،دعاؤں کےسائے میں اسی زمین کی گود کے سپرد کیا جائےجس سے اس جسم کی تخلیق ہوئی تھی۔ساتھ چلنے والے ایسا کوئی کام نہ کریں جو جانے والے یا خود ان کے اپنے شایان شان نہ ہو۔اس کی اچھی یادوں کو دہرائیں،اس کی خوبیاں بیان کریں،مرنے کے بعد دوسرے انسانوں کے سامنے جھوٹےتکبر،غرور، برتری اور ریاکاری کا کوئی مظاہرہ سامنےنہ آئے اور غم واندوہ کے مناسب وقفے کے بعد پسماندگان باوقار طریقے سے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں مصروف ہوجائیں۔جہاں جانے والا گیا ہے،وہیں کے سفر کی تیاری کریں۔زندگی میں ان کےٹھکانوں کی زیارت کرکےان کے لئے دعائیں کی جائیں اور اپنی منزل کی یاد تازہ رکھی جائے۔دنیا کے کسی مذہب نے موت کے سفر کے لئے ایسے بامقصد،خوبصورت اور سادگی سے معمور طریقوں کی تعلیم نہیں دی۔اسلام کے سکھائے ہوئے طریقے ہر اعتبار سے متوازن،آسان اور باوقار ہیں۔انسانی جثے کو نہ تو درندوں اور پرندوں کے لئے کھلا چھوڑنے کی اجازت ہے۔نہ دوبارہ عناصر فطرت کا حصہ بنانے کے لئے ظالمانہ طریقے سے آگ میں بھسم کرنے کی ضرور ت ہے،نہ فراعنہ کی طرح مرے ہوئے کی لاش کے ساتھ ہزاروں معصوم انسانوں کو قتل کرکے بطور خدم وچشم ہمراہ بھیجنے کی گنجائش ہے،نہ لاکھوں انسانوں کو مجبور کرکے قبروں کے لئے اہرام یا زمین دوز محلات تعمیر کرنے کا کوئی تصور ہے۔اور نہ دنیا بھر کے خزانوں کو لاشوں کے ساتھ زمین دوز کرنے کا۔اسلام نے اس حوالے سے بہت بڑی حقیقت کو بہت سادہ انداز میں سمجھا دیا ہے۔مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ "اسی(مٹی) سے ہم نے تمھیں پیدا کیا اور اسی میں تمھیں لوٹائیں گے اور اسی سے تمھیں ایک بار اور نکالیں گے۔"(طہٰ۔20:55)امام مسلم ؒ نے کتاب الجنائز میں،جانے والے(قریب المرگ) کو کلمے کی تلقین،اس کی عیادت اور اس کےلئے آسانیوں سے آغاز کیا ہے۔پھر صدمے کو برداشت کرنے کے طریقے،صبروبرداشت،نالہ وشیون اور شور غوغا سے پرہیز کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات تفصیل سے بیان کی ہیں۔پھر میت کے غسل،خوشبو لگانے،اور تکفین کا ذکرہے،پھر نماز جنازہ کے حوالے سے مفصل رہنمائی ہے۔جو جنازہ نہ پڑھ سکے اس کے لئے قبر پر جنازہ پڑھنے کا موقع موجود ہے۔میت اور قبر کے احترام کو ملحوظ رکھنے کے لئے مفصل ہدایات ہیں،پھر قبر بنانے اور بعد از تدفین قبروں پر جا کر فوت ہونے والوں کے لئے دعائیں کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہے ۔الغرض دنیوی زندگی کے آخری مرحلے کا کوئی پہلو تشنہ باقی نہیں چھوڑا۔
اسلام بن ابی مطیع نے ایوب سے انھوں نے ابو قلابہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دودھ شریک بھائی عبداللہ بن یزید سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی بھی (مسلما ) مرنے والا جس کی نماز جنازہ مسلمانوں کی ایک جماعت جن کی تعداد سو تک پہنچی ہو ادا کرے وہ سب اس کی سفارش کریں تو اس کے بارے میں ان کی سفارش قبول کر لی جا تی ہے۔‘‘ (سلام نے) کہا میں نے یہ حدیث شعیب بن حجاب کو بیان کی تو انھوں نے کہا مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہ حدیث نبی ﷺ سے بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میت پر مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت نماز پڑھے جن کی تعداد سو کو پہنچ جائے، وہ سب اللہ کے حضورمیں اس میت کے حق میں سفارش کریں (یعنی اس کی مغفرت اور رحمت کی دعا کریں) تو ان کی یہ سفارش ضرور قبول ہو گی۔‘‘ سلام بن ابی مطیع کہتے ہیں میں نے یہ روایت شعیب بن حجاب کو سنائی تو اس نے مجھے یہی روایت حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان کے جنازہ میں زیادہ سے زیادہ صحیح العقیدہ (جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے) مسلمانوں کی شرکت مطلوب ومحبوب ہے اوران کے دل کے گہرائیوں سے نکلنے والی دعا اور سفارش اللہ تعالیٰ کے ہاں شرف قبولیت حاصل کر لیتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha reported Allah's Apostle (ﷺ) saying: If a company of Muslims numbering one hundred pray over a dead person, all of them interceding for him, their intercession for him will be accepted.