قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ تَغْلِيظِ عُقُوبَةِ مَنْ لَا يُؤَدِّي الزَّكَاةَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

990 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي مَنْ هُمْ قَالَ هُمْ الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا مِنْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَقَلِيلٌ مَا هُمْ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ

صحیح مسلم:

کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: زکاۃ نہ دینے والے کی سخت سزا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

990.   وکیع نے کہا: اعمش نے ہمیں معرور بن سوید کے حوالے سے حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا، آپ ﷺ کعبے کےسائے میں تشریف فرما تھے جب آپ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ’’رب کعب کی قسم! وہی لوگ سب سے زیادہ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔‘‘ کہا: میں آ کر آپ ﷺ کے پاس بیٹھا (ہی تھا) اور اطمینان سے بیٹھا ہی نہ تھا کہ کھڑا ہوگیا اور میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان وہ کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ زیادہ مالدار لوگ ہیں، سوائے اس کے جس نے، اپنے آگے، اپنے پیچھے، اپنے دائیں،اپنے بائیں، ایسے، ایسے اور ایسے کہا (لے لو، لے لو) اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ جو بھی اونٹوں، گائیوں یا بکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تو وہ قیامت کے دن اس طرح بڑی اور موٹی ہو کر آئیں گی جتنی زیادہ سےزیادہ تھیں، اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی جب بھی ان میں سے آخری گزر کر جائے گی، پہلی اس (کے سر) پر واپس آ جائے گی حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔‘‘