قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ التَّوبَةِ (بَابٌ فِي سِعَةِ رَحْمَةِ اللهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4952 .   حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَاشَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَقَالَ لِوَلَدِهِ لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ بِهِ أَوْ لَأُوَلِّيَنَّ مِيرَاثِي غَيْرَكُمْ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي وَأَكْثَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ اسْحَقُونِي وَاذْرُونِي فِي الرِّيحِ فَإِنِّي لَمْ أَبْتَهِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَإِنَّ اللَّهَ يَقْدِرُ عَلَيَّ أَنْ يُعَذِّبَنِي قَالَ فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّي فَقَالَ اللَّهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ فَقَالَ مَخَافَتُكَ قَالَ فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا

صحیح مسلم:

کتاب: توبہ کا بیان 

  (

باب: اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے اور وہ اس کے غضب پر غالب ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4952.   شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، وہ نبی اکرم ﷺ سے حدیث بیان کر رہے تھے: ’’تم سے پہلے کے لوگوں میں سے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا۔ اس نے اپنے بچوں سے کہا: ہر صورت وہی کچھ کرو گے جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں، یا میں اپنا ورثہ دوسروں کے سپرد کر دوں گا، جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دو ۔۔ اور مجھے زیادہ یہ لگتا ہے کہ قتادہ نے کہا ۔۔ پھر مجھے کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دو، پھر مجھے ہوا میں اڑا دو کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی اچھائی ذخیرہ نہیں کی۔ اللہ مجھ پر پوری قدرت رکھتا ہے کہ مجھے عذاب دے۔ کہا: اس نے ان (اپنی اولاد) سے پختہ عہد و پیمان لیا، تو میرے رب کی قسم! انہوں نے اس کے ساتھ وہی کیا (جو اس نے کہا تھا۔) اللہ تعالیٰ نے پوچھا: تم نے جو کچھ کیا اس پر تمہیں کس نے اکسایا؟ اس نے کہا: تیرے خوف نے۔ فرمایا: پھر اسے اس کے سوا (جو وہ بھگت چکا تھا، یعنی لاش کا جلنا اور اللہ کے سامنے پیشی وغیرہ) اور کوئی عذاب نہ ہوا۔‘‘