قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَاب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا مِمَّا لَهُ رَائِحَةٌ كَرِيهَةٌ عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ حَتَّى تَذْهَبَ تِلْكَ الرِّيحُ وَإِخْرَاجِهِ مِنْ الْمَسْجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

877. وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَمْ نَعْدُ أَنْ فُتِحَتْ خَيْبَرُ فَوَقَعْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تِلْكَ الْبَقْلَةِ الثُّومِ وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا أَكْلًا شَدِيدًا، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرِّيحَ فَقَالَ: «مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْخَبِيثَةِ شَيْئًا، فَلَا يَقْرَبَنَّا فِي الْمَسْجِدِ» فَقَالَ النَّاسُ: حُرِّمَتْ، حُرِّمَتْ، فَبَلَغَ ذَاكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ بِي تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللهُ لِي، وَلَكِنَّهَا شَجَرَةٌ أَكْرَهُ رِيحَهَا»

صحیح مسلم:

کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں

تمہید کتاب (باب: جس شخص نے لہسن ، پیاز ، گندنا یا ان جیسی کوئی نا گوار بو والی چیز کھائی ہو تو اس کے لیے بوختم ہونے تک مسجد میں جانے کی ممانعت اور اسے مسجد سے نکالنا)

مترجم: ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

877.

حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھون نے کہا: ہم خیبر کی فتح سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ہم، رسول اللہ ﷺ کے ساتھی، اس ترکاری ’’لہسن‘‘ پر جا پڑے، لوگ بھوکے تھے اور ہم نے اسے خوب اچھی طرح کھایا، پھر ہم مسجد کی طرف گئے تو رسول اللہ ﷺ نے بو محسوس کی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اس بدبو دار پودے میں سے کچھ کھایا ہے وہ مسجد میں ہمارے قر یب نہ آئے۔‘‘ اس پر لوگ کہنے لگے: (لہسن) حرام ہو گیا، حرام ہو گیا۔ یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! ایسی چیز کو حرام کرنا میرے ہاتھ میں نہیں جسے اللہ نے میرے لیے حلال کر دیا ہے لیکن یہ ایسا پودا ہے جس کی بو مجھے ناپسند ہے۔‘‘