باب: جن جانوروں کو مارا نہیں جا تا ،انھیں کھلا نے اور پلا نے کی فضیلت
)
Muslim:
The Book of Greetings
(Chapter: The Virtue Of Giving Food And Water To Animals Which Are Unlawful To Eat)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2244.
ابو صالح سمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک بار ایک شخص راستے میں چلا جا رہا تھا اس کو شدید پیاس لگی، اسے ایک کنواں ملا وہ اس کنویں میں اترااورپانی پیا، پھر وہ کنویں سے نکلا تو اس کے سامنے ایک کتا زور زور ہانپ رہا تھا پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا تھا، اس شخص نے (دل میں) کہا: یہ کتا بھی پیاس سے اسی حالت کو پہنچا ہے جو میری ہوئی تھی۔ وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے کو پانی سے بھرا پھر اس کو منہ سے پکڑا یہاں تک کہ اوپر چڑھ آیا، پھر اس نے کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعا لیٰ نے اسے اس نیکی کا بدلہ دیا اس کو بخش دیا۔‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! ہمارے لیے ان جانوروں میں اجرہے؟ تو آپ ﷺ نےفرمایا: ’’نمی رکھنے والے ہر جگرمیں (کسی بھی جاندار کا ہو۔) اجرہے۔‘‘
اسلامی سلامتی کادین ہے۔ صرف انسان کےلیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی سلامتی سکھاتاہے۔ ہرمسلمان کوسکھایاگیاہےکہ دنیاکاہروہ انسان جواللہ کاباغی نہیں اوردوسرےانسان کی سلامتی کاقائل ہےوہ صرف اسےسلامتی کایقین ہی نہ دلائےبلکہ سلامتی کی دعابھی دے۔ پہلافقرہ جوکوئی مسلمان کوکہتاہےوہ السلام علیکم ہے۔ وہ صرف اپنےمخاطب کوسلامتی کاپیغام اورسلامتی کی دعانہیں دیتابلکہ اس کےتمام ساتھیوں کوبھی اس میں شامل کرتاہے۔ قرآن مجیدنےمسلمانوں کےدرمیان سلامتی کی خواہش کےاظہاراوردعاکولازمی قراردیاہے۔ اسلام کونہ ماننےوالوں کوبھی سلام کہاجاتاتھالیکن جب انہوں نےثابت کردیاکہ وہ مسلمان بلکہ خوداللہ کےرسول اللہﷺکےلیے بھی سلامتی کےبجائےچالاکی سےہلاکت کی بددعادیتےہیں تویہ طریقہ اپنانےکاحکم دیاگیاکہ غیرمسلم اگرسلام کہیں توجواب میں سلام کہاجائےاوروہ اگروہ سام علیکم (آپ پرموت ہو،یااس جیسےاورجملے)کہیں توبھی ترکی بہ ترکی جواب دینےکےبجائےصرف علیکم کہنےپراکتفاکیاجائے۔ غیرمسلموں کےساتھ پرامن بقائےباہمی مسلمانوں کاوتیرہ ہے۔ جوسلامتی کےباہمی عہدکوتوڑدےاوردرپےآزادہوجائے تواس کی چیرہ دستیوں سےدفاع ضروری ہے۔
زمین پربسنےوالی اللہ کی دوسری مخلوقات کی سلامتی کوبھی یقینی بنانےکاحکم دیاگیاہے،البتہ جوموذی جانورانسانی آبادیوں میں گھس کرانسانوں اورانسان کےزیرحفاظت دوسرےچوپایوں کےلیے ضررسانی یاہلاکت کاباعث بنیں ان سےنجات حاصل کرنےکی اجازت دی گئی۔ ایسےموذی جانوروں میں بڑےاورچھوٹےسب طرح کےجانورشامل ہیں۔ اگرکوئی جانورموذی سمجھاجاتاہےلیکن وہ بھی عرصہ درازسےانسانی آبادی میں بس رہاہےتواپنےعمل سےاسےبھی سلامتی کےساتھ وہاں سےجانےکاپیغام دیناچاہیے،اگرپھربھی نہ جائےتواس سےچھٹکاراپانےکی اجازت ہے،ورنہ انسانی آبادی میں اپنی موجودگی سےغلط فائدہ اٹھاکروہ کل کلاں ہلاکت کاموجب بنےگا۔
سلامتی کےحوالےسےمسلمانوں کونہایت عمدہ آداب سکھائےگئےہیں۔ اجازت کےبغیرکسی کےگھرمیں داخل نہ ہونا،عورتیں ضروری کاموں سےباہرجائیں توان کےلیے راستوں کومحفوظ بنانااوربوقت ضرورت ان کی مددکرنا،معاشرےخاندانوں،خصوصاخواتین کی سلامتی کےتحفظ کےلیے کسی اجنبی خاتون کےساتھ خلوت میں نہ رہنااوراگرمحرم خاتون ساتھ ہےتوضرورت محسوس ہونےپراس کےساتھ اپنےرشتےکی وضاحت کردینا ضروری ہے۔ سلامتی کےلیے گھروں اورمجلسوں کی سلامتی ضروری ہے۔ مجلسوں میں مساوات،ایک دوسرےکےحقوق کےتحفظ اوراہل مجلس میں سےہرایک کےآرام کاخیال رکھنےسےمجلسوں کی سلامتی کویقینی بنایاجاسکتاہے،گھروں میں وہ لوگ داخل نہ ہوں جوفتنہ انگیزی کرسکتےہیں۔ دوآمیوں کی سرگوشی تک سےپرہیز اورضرورت کےوقت دوسروں کی مدداوران کےمسائل حل کرنےسےسب لوگوں کےدل میں سلامتی کااحساس مضبوط ہوتاہے۔
سلامتی کےمتعلق ان تمام امورکےبارےمیں رسول اللہﷺکےفرامین بیان کرنےکےبعدامام مسلم نےصحت سےمتعلق امورکوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےان بیماریوں کےحوالےسےاحادیث لائی گئی ہیں جن کےاسباب کاکھوج لگاناعام طبیب کےلیےناممکن یاکم ازکم مشکل ہوتاہے۔ ان میں جادو،نظربداورزہرخورانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کےعلاج کےلیے مختلف تدابیربتائی گئی ہیں جن میں دم کرنااوردعاکرناشامل ہیں، پھرمختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے ان مناسب طریقوں کاذکرہےجورسول اللہﷺکےزمانےمیں رائج تھے۔ ان میں سےکچھ طریقوں کورسول اللہﷺنےپسندفرمایا،کچھ کوناپسندکیا۔ یہ بھی بتایاگیاکہ آپ پسندفرماتےہیں کہ بیمارکودی جانےوالی دوائیں اورطریقہ علاج تکلیف دہ نہ ہواورغذاپسندیدہ اورعمدہ ہونی چاہیے۔ اس کےبعدمختلف وباؤں کےحوالےسےرسول اللہﷺکی ہدایات بیان کی گئی ہیں جن کےذریعےسےزیادہ سےزیادہ جانوں کاتحفظ کیاجاسکتاہے،بیمارہونےوالوں کی تیمارداری کویقینی بنانےکی ہدایات ہیں، اس کےبعدسلامتی کےحوالے سےمختلف اوہام کاذکرہےاورآخرمیں موذی جانوروں کےبارےمیں ہدایات ہیں اورعمومی طورپرہرجاندارکے ساتھ رحم دلی کاسلوک کرنےکی تلقین ہے۔
ابو صالح سمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک بار ایک شخص راستے میں چلا جا رہا تھا اس کو شدید پیاس لگی، اسے ایک کنواں ملا وہ اس کنویں میں اترااورپانی پیا، پھر وہ کنویں سے نکلا تو اس کے سامنے ایک کتا زور زور ہانپ رہا تھا پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا تھا، اس شخص نے (دل میں) کہا: یہ کتا بھی پیاس سے اسی حالت کو پہنچا ہے جو میری ہوئی تھی۔ وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے کو پانی سے بھرا پھر اس کو منہ سے پکڑا یہاں تک کہ اوپر چڑھ آیا، پھر اس نے کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعا لیٰ نے اسے اس نیکی کا بدلہ دیا اس کو بخش دیا۔‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! ہمارے لیے ان جانوروں میں اجرہے؟ تو آپ ﷺ نےفرمایا: ’’نمی رکھنے والے ہر جگرمیں (کسی بھی جاندار کا ہو۔) اجرہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک آدمی راستے پر چل رہا تھا، اس دوران اسے شدید پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا تو اس میں اتر کر پانی پی لیا، پھر نکلا تو ایک کتا دیکھا جو ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کم دار زمین چاٹ رہا ہے، اس آدمی نے دل میں کہا، اس کتے کو بھی پیاس کی وجہ سے وہی کوفت پہنچی ہے، جو مجھے لاحق ہوئی تھی، سو وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھرا، پھر اسے اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پلایا، (اللہ نے اس کے عمل کی قدر دانی کی اور اسے بخش دیا۔)‘‘ صحابہ کرام نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہمیں ان چوپاؤں کے سبب اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہر تر جگر والے یعنی زندہ میں اجر ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر زندہ کے ساتھ ہمدردی اور خیرخواہی کرنا اور اس کی طبعی ضروریات کو پورا کرنا اجروثواب کا باعث ہے۔ بشرطیکہ وہ جانور موذی اور مضرت رساں نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as sayings: A person suffered from intense thirst while on a journey, when he found a well. He climbed down into it and drank (water) and then came out and saw a dog lolling its tongue on account of thirst and eating the moistened earth. The person said: This dog has suffered from thirst as I had suffered from it. He climbed down into the well, filled his shoe with water, then caught it in his mouth until he climbed up and made the dog drink it. So Allah appreciated this act of his and pardoned him. Then (the Companions around him) said: Allah's Messenger, is there for us a reward even for (serving) such animals? He said: Yes, there is a reward for service to every living animal.