صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
29. باب: نفل نماز گھر میں پڑھنے کا استحباب اور مسجدمیں پڑھنے کا جواز
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
29. بَابُ اسْتِحْبَابِ صَلَاةِ النَّافِلَةِ فِي بَيْتِهِ، وَجَوَازِهَا فِي الْمَسْجِدِ
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
29. Chapter: It is recommended to offer voluntary prayers in one’s house although it is permissible to offer them in the masjid, whether that is a regular voluntary prayer or any other, except for the public ritual prayers, namely, `Id prayer, the eclipse prayer, prayers for rain and Tarawih, and prayers that can only be offered in the masjid, such as greeting the masjid, and prayers that are recommended to be offered in the masjid, namely the two rak`ah following tawaf
باب: نفل نماز گھر میں پڑھنے کا استحباب اور مسجدمیں پڑھنے کا جواز
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is recommended to offer voluntary prayers in one’s house although it is permissible to offer them in the masjid, whether that is a regular voluntary prayer or any other, except for the public ritual prayers, namely, `Id prayer, the eclipse prayer, prayers for rain and Tarawih, and prayers that can only be offered in the masjid, such as greeting the masjid, and prayers that are recommended to be offered in the masjid, namely the two rak`ah following tawaf)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
781.
عبد اللہ بن سعید نے کہا: عمر بن عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم ابو نضرنے ہمیں بسربن سعید سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے چٹائی کا ایک چھوٹا سا حجرہ بنوایا اور رسول اللہ ﷺ (گھر سے) باہر آ کر اس میں نماز پڑھنے لگے لو گ اس (حجرے) تک آپﷺ کے پیچھے پیچھے آئے اور آکر آپﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھنے لگے، پھر ایک اور رات لو گ آئے اور (حجرےکے) پاس آ گئے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے پاس آنے میں تا خیر کر دی ۔ کہا: آپﷺ ان کے پاس تشریف نہ لا ئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی آوازیں بلند کیں (تاکہ آپﷺ آوازیں سن کر تشریف لے آئیں) اور دروازے پر چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں تو رسول اللہ ﷺ غصے کی حالت میں ان کی طرف تشریف لا ئے اور ان سے فر یا: تم مسلسل یہ عمل کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے خیال ہوا کہ یہ نماز تم پر لازم قرار دے دی جا ئے گی، اس لیے تم اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ انسان کی فرض نماز کے سوا وہی بہتر ہےجو گھر میں پڑھے۔‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
عبد اللہ بن سعید نے کہا: عمر بن عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم ابو نضرنے ہمیں بسربن سعید سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے چٹائی کا ایک چھوٹا سا حجرہ بنوایا اور رسول اللہ ﷺ (گھر سے) باہر آ کر اس میں نماز پڑھنے لگے لو گ اس (حجرے) تک آپﷺ کے پیچھے پیچھے آئے اور آکر آپﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھنے لگے، پھر ایک اور رات لو گ آئے اور (حجرےکے) پاس آ گئے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے پاس آنے میں تا خیر کر دی ۔ کہا: آپﷺ ان کے پاس تشریف نہ لا ئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی آوازیں بلند کیں (تاکہ آپﷺ آوازیں سن کر تشریف لے آئیں) اور دروازے پر چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں تو رسول اللہ ﷺ غصے کی حالت میں ان کی طرف تشریف لا ئے اور ان سے فر یا: تم مسلسل یہ عمل کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے خیال ہوا کہ یہ نماز تم پر لازم قرار دے دی جا ئے گی، اس لیے تم اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ انسان کی فرض نماز کے سوا وہی بہتر ہےجو گھر میں پڑھے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی کا ایک چھوٹا سا حجرہ بنوایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے تشریف لائے، لو گوں نے اس تک آپﷺ کا پیچھا کیا اور آ کر آپﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھنے لگے، پھر ایک اور رات آئے اور جمع ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس آنے میں تا خیر کر دی اور ان کے پاس تشریف نہ لائے، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی آوازیں بلند کیں، تاکہ آپﷺ آوازیں سن کر تشریف لے آئیں، اور دروازے پر چ کنکر مارے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں ان کی طرف گھر سےنکلے اور انہیں فرما یا: ’’تم مسلسل یہ کام کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے خیال ہوا کہ یہ نماز تم پر لازم قرار دے دی جا ئے گی، تم اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو، کیونکہ فرض نماز کے سوا انسان کی وہی نماز بہتر ہےجو گھر میں پڑھے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) خَصْفَةٌ: کھجور کے پتے، حَصِيْرٌ: چٹائی جو کھجور کے پتوں ہی سے بنائی جاتی ہے، اور آپﷺ نے ایک محفوظ اور لوگوں کی نظروں سے اوجھل اپنے لیے مسجد میں ایک طرف چٹائی کا احاطہ بنایا، تاکہ اس کے اندر کھڑے ہو کر نماز پڑھیں۔ (2) تَتَبَّعَ اِلَيْهِ رِجَالٌ: تلاش و جستجو سے لوگ وہاں تک پہنچ گئے، اور ایک گروہ جمع ہو گیا۔
فوائد ومسائل
حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں اختصارکے ساتھ آپﷺ کی نماز تراویح کا ذکر ہے جس پر بحث گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zaid bin Thabit reported: The Messenger of Allah (ﷺ) made an apartment with the help of the leaves of date trees or of mats. The Messenger of Allah (ﷺ) went out to pray in it. People followed him and came to pray with him. Then they again came one night and waited (for him), but the Messenger of Allah (ﷺ) delayed in coming out to them. And when he did not come out, they cried aloud and threw pebbles at the door. The Messenger of Allah (ﷺ) came out in anger and said to them: By what you have been constantly doing, I was inclined to think that it (prayer) might not become obligatory for you. So you must observe prayer (optional) in your houses, for the prayer observed by a man in the house is better except an obligatory prayer.