تشریح:
اللہ تعالیٰ علوم و فنون کو سینوں سے محو کر دینے پر قادر ہے لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ ایسا نہیں کرے گا۔ بلکہ قبض علم کی یہ صورت ہو گی کہ خود علماء ختم ہو جائیں گے اور دوسرے علماء پیدا نہ ہوں گے۔ اس حدیث میں علم کی حفاظت پر زور دیا گیا ہے۔ ہر عالم کا فریضہ ہے کہ اپنے بعد کچھ علماء چھوڑے، بصورت دیگر جہلا علماء کی جگہ بیٹھیں گے اور گمراہی پھیلائیں گے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ علم حدیث کی بنیاد پر فتوی دینا ہی حقیقی ریاست ہے۔ (فتح الباري: 258/1)