قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ الِاسْتِسْقَاءِ فِی المَسْجِدِ الجَامِعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1013. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو ضَمْرَةَ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَذْكُرُ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ بَابٍ كَانَ وِجَاهَ الْمِنْبَرِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتْ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يُغِيثُنَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا قَالَ أَنَسُ وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ وَلَا قَزَعَةً وَلَا شَيْئًا وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتْ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ قَالَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتْ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالْجِبَالِ وَالْآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ قَالَ فَانْقَطَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ قَالَ شَرِيكٌ فَسَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ قَالَ لَا أَدْرِي

مترجم:

1013.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد نبوی میں اس دروازے سے داخل ہوا جو منبر کے بالکل سامنے تھا جبکہ رسول اللہ ﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! مال مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں، آپ اللہ سے دعا کریں کہ اللہ ہم پر بارش برسائے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ اٹھا کر یوں دعا فرمائی: ’’اے اللہ! ہم پر بارش برسا۔ اے اللہ! ہم پر بارش نازل فرما۔ اے اللہ! ہمیں باران رحمت عطا فرما۔‘‘ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ: اللہ کی قسم! ہمیں دور دور تک آسمان پر کوئی چھوٹا یا بڑا بادل کا ٹکڑا نظر نہیں آ رہا تھا اور نہ ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی گھر یا حویلی ہی حائل تھی (کہ ہم بادلوں کو نہ دیکھ سکتے ہوں)۔ اچانک سلع پہاڑ کے پیچھے سے ڈھال کی طرح ایک بادل نمودار ہوا۔ جب وہ آسمان کے وسط میں آیا تو ادھر ادھر پھیل گیا، پھر وہ برسنے لگا: اللہ کی قسم! ہم نے ہفتہ بھر سورج نہ دیکھا۔ دوسرے جمعہ کو پھر اسی دروازے سے ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ ﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے، اس نے آپ کے سامنے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مال تلف ہو گئے اور راستے بند ہو گئے ہیں، اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ ہم سے اس بارش کو روک لے۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اب یہ بارش ہمارے اردگرد تو ہو لیکن ہم پر نہ برسے۔ اے اللہ! اسے ٹیلوں، پہاڑوں، میدانوں، وادیوں اور باغوں پر برسا۔‘‘راوی کہتے ہیں کہ بارش فورا بند ہو گئی اور ہم دھوپ میں چلنے پھرنے لگے۔ (راوی حدیث) شریک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا: یہ وہی پہلا شخص تھا؟ انہوں نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں۔