تشریح:
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے صرف یہی مسئلہ ثابت کیا ہے کہ دعائے استسقاء کے لیے باہر کھلے میدان میں جانا، قبلہ رو ہونا اور چادر وغیرہ پلٹنا اگرچہ مشروع ہے، لیکن حالات و ظروف کے مطابق صرف دعا بھی کی جا سکتی ہے، نیز اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کے کئی ایک معجزات کا ثبوت ملتا ہے کہ آپ نے اللہ سے بارش کی دعا کی تو وہ فوراً قبول ہوئی اور بارش شروع ہو گئی۔ پھر کثرت باراں سے جب نقصان ہونے لگا تو آپ نے بارش ادھر ادھر برسنے کی دعا فرمائی تو وہ بھی فوراً قبول ہوئی، نیز اس میں رسول اللہ ﷺ نے دعا کا ادب بھی سکھایا ہے کہ مطلق طور پر بارش رکنے کی دعا نہیں فرمائی بلکہ اس قدر دعا کی جس سے نقصان زائل ہو جائے اور نفع باقی رہے۔ (فتح الباري:653/2)