قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ مَنِ اكْتَفَى بِصَلاَةِ الجُمُعَةِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1016. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلَكَتْ الْمَوَاشِي وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ فَدَعَا فَمُطِرْنَا مِنْ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتْ السُّبُلُ وَهَلَكَتْ الْمَوَاشِي فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا فَقَامَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ فَانْجَابَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ

صحیح بخاری:

کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان

تمہید کتاب (باب: پانی کی دعا کرنے میں جمعہ کی نماز کو کافی سمجھنا (یعنی علیحدہ استسقاء کی نماز نہ پڑھنا اور اس کی نیت کرنا یہ بھی استسقاء کی ایک شکل ہے)۔)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1016.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس حاضر ہو کر عرض کرنے لگا: مویشی ہلاک ہونے لگے اور راستے مسدود ہو گئے ہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے بارش کی دعا کی تو دوسرے جمعہ تک ہم پر بارش ہوتی رہی پھر کوئی شخص آیا اور کہنے لگا کہ (بارش کی وجہ سے) مکانات گرنے لگے اور راستے ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں، اللہ سے دعا کریں کہ وہ بارش روک لے۔ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! ٹیلوں، پہاڑوں، وادیوں اور باغوں پر بارش برسا۔‘‘ چنانچہ مدینہ منورہ سے کپڑا پھٹنے کی طرح بادل چھٹ گئے۔