قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ إِذَا اسْتَشْفَعَ المُشْرِكُونَ بِالْمُسْلِمِينَ عِنْدَ القَحْطِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1020. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ فَقَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَزَادَ أَسْبَاطٌ عَنْ مَنْصُورٍ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسُقُوا الْغَيْثَ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ سَبْعًا وَشَكَا النَّاسُ كَثْرَةَ الْمَطَرِ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَانْحَدَرَتْ السَّحَابَةُ عَنْ رَأْسِهِ فَسُقُوا النَّاسُ حَوْلَهُمْ

مترجم:

1020.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب قریش نے اسلام قبول کرنے میں تاخیر کی تو نبی ﷺ نے ان کے خلاف بددعا فرمائی۔ اس کے بعد انہیں خشک سالی اور قحط نے آ لیا حتی کہ وہ ہلاک ہونے لگے اور مردار اور ہڈیاں وغیرہ کھانے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران میں ابوسفیان آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: محمد! آپ (لوگوں کو تو) صلہ رحمی کا حکم کرتے ہیں، لیکن آپ کی اپنی قوم تباہ ہو رہی ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں، رسول اللہ ﷺ نے یہ آیات پڑھیں: ’’اس دن کا انتظار کرو جب آسمان پر نمایاں دھواں چھا جائے گا۔‘‘ پھر وہ (قریش) کفر کی طرف لوٹ گئے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جس روز انہیں بری طرح سخت انداز میں پکڑیں گے۔‘‘ یعنی بدر کے دن۔ (راوی حدیث) اسباط نے اپنے شیخ منصور سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی تو ان پر بارش ہوئی، پھر سات دن بارش ہوتی رہی۔ آخر کار لوگوں نے کثرت بارش کی شکایت کی تو آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! ہمارے اردگرد بارش ہو، ہم پر نہ برسے۔‘‘ چنانچہ بادل آپ کے سر مبارک سے چھٹ گیا اور اردگرد لوگوں پر خوب بارش ہوئی۔