قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا كَثُرَ المَطَرُ (حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا))

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1021. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَقَامَ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَاحْمَرَّتْ الشَّجَرُ وَهَلَكَتْ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ يَسْقِينَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا مَرَّتَيْنِ وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ فَنَشَأَتْ سَحَابَةٌ وَأَمْطَرَتْ وَنَزَلَ عَنْ الْمِنْبَرِ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ لَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ وَانْقَطَعَتْ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يَحْبِسْهَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَكَشَطَتْ الْمَدِينَةُ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَلَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةٌ فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِكْلِيلِ

مترجم:

1021.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے تو کچھ لوگ اٹھ کر بول پڑے۔ انہوں نے فریاد کی: اللہ کے رسول! بارش نہیں ہو رہی، درخت پیلے ہو گئے اور مویشی مرنے لگے، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہم پر بارش برسائے۔ آپ نے دو مرتبہ فرمایا: ’’اے اللہ! ہمیں سیراب فرما۔‘‘ اللہ کی قسم! ہمیں آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا دکھائی نہیں دیتا تھا کہ اچانک ابر نمودار ہوا اور برسنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ منبر سے اترے اور نماز پڑھی، پھر واپس گھر کو لوٹے یہ بارش اگلے جمعے تک برستی رہی۔ دوسرے جمعہ جب نبی ﷺ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو کچھ لوگ پھر بلند آواز سے بولے کہ مکانات گر گئے اور راستے بند ہو گئے، آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ اس بارش کو ہم سے روک دے۔ نبی ﷺ مسکرائے اور دعا فرمائی: ’’اے اللہ! ہمارے اردگرد بارش ہو، ہم پر نہ ہو۔‘‘ اس کے بعد مدینے سے بادل چھٹ گئے۔ اس کے آس پاس بارش ہوتی رہی۔ مدینے میں بارش کا ایک قطرہ بھی نہیں برس رہا تھا۔ میں نے مدینہ منورہ کو دیکھا کہ تاج کی طرح اس کے اردگرد بادل تھے اور یہ درمیان میں تھا۔