تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بارش کی دعا کرتے وقت امام کو مبالغے کی حد تک ہاتھ اونچے اٹھانے چاہئیں۔ نیز صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق بارش کی دعا کرتے وقت ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف کرنی چاہیے، چنانچہ امام نووی ؒ لکھتے ہیں کہ کسی مصیبت، وبا اور قحط وغیرہ کو رفع کرنے کے لیے دعا کریں تو ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف رکھیں اور اگر کسی چیز کے سوال اور اس کے حصول کی دعا کرنی ہو تو ہاتھوں کی ہتھیلیاں آسمان کی طرف کریں۔ یاد رہے کہ اس حدیث سے دیگر مقامات میں ہاتھ اٹھانے کی نفی ثابت نہیں ہوتی، خود امام بخاری ؒ نے کتاب الدعوات میں دعا کے وقت ہاتھ اٹھانے کا ایک مستقل عنوان قائم کیا ہے اور بیان کیا ہے کہ حدیث انس میں ہاتھ نہ اٹھانے سے مبالغہ مقصود ہے مطلق طور پر نفی مراد نہیں۔ (صحیح البخاري، الدعوات، باب رفع الأیدي في الدعاء قبل حدیث:8341)
(2) اس طرح دعا کرنے سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ موجودہ حالات کو بدل دے اور بدحالی کی جگہ خوشحالی لے آئے جیسا کہ چادر پلٹنے میں ہوتا ہے۔ (فتح الباري:687/2)