قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: مرسل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ مَنْ تَمَطَّرَ فِي المَطَرِ حَتَّى يَتَحَادَرَ عَلَى لِحْيَتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1033. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ أَصَابَتْ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا أَنْ يَسْقِيَنَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَا فِي السَّمَاءِ قَزَعَةٌ قَالَ فَثَارَ سَحَابٌ أَمْثَالُ الْجِبَالِ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَى لِحْيَتِهِ قَالَ فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِكَ وَفِي الْغَدِ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ وَالَّذِي يَلِيهِ إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى فَقَامَ ذَلِكَ الْأَعْرَابِيُّ أَوْ رَجُلٌ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَ الْبِنَاءُ وَغَرِقَ الْمَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا قَالَ فَمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنْ السَّمَاءِ إِلَّا تَفَرَّجَتْ حَتَّى صَارَتْ الْمَدِينَةُ فِي مِثْلِ الْجَوْبَةِ حَتَّى سَالَ الْوَادِي وَادِي قَنَاةَ شَهْرًا قَالَ فَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا حَدَّثَ بِالْجَوْدِ

مترجم:

1033.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک دفعہ سخت قحط پڑا، چنانچہ آپ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اس دوران میں ایک دیہاتی کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! مال مویشی تباہ ہو گئے اور بچے بھوک سے مرنے لگے، آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہم پر بارش برسائے۔ رسول اللہ ﷺ نے (یہ سن کر) دونوں ہاتھ اٹھا لیے جبکہ اس وقت آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا۔ حضرت انس ؓ نے کہا کہ بادل ایسے اٹھا جیسے پہاڑ ہوتے ہیں۔ ابھی رسول اللہ ﷺ منبر سے اترے نہیں تھے کہ میں نے دیکھا بارش آپ کی داڑھی مبارک سے ٹپک رہی تھی۔ تمام دن بارش ہوتی رہی، کل، پرسوں اور ترسوں، بعد ازاں دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی دیہاتی یا کوئی اور شخص کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! مکانات گرنے لگے اور مویشی ڈوبنے لگے، اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا فرمائیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور دعا کی: ’’اے اللہ! ہمارے اردگرد بارش برسا، ہم پر نہ برسا۔‘‘ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ آسمان کی جس طرف اشارہ فرماتے ادھر سے بادل چھٹ جاتا حتی کہ مدینہ منورہ ڈھال کی طرح ہو گیا اور وادی قنات مہینہ بھر بہتی رہی۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ مدینے کے اطراف سے جو شخص بھی آتا وہ کثرت بارش کی خبر دیتا تھا۔