تشریح:
(1) گرہن کی نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے نہ اقامت، تاہم عمومی طور پر اعلان کرنا مشروع ہے تاکہ لوگوں کو اطلاع ہو جائے، پھر اسے خاص اہتمام کے ساتھ باجماعت ادا کیا جائے۔ سورج گرہن کے وقت پر ہر شخص متنبہ نہیں ہو سکتا، اس لیے ابتدائی طور پر لوگوں کو اطلاع دینے میں چنداں حرج نہیں۔
(2) حافظ ابن حجر ؒ نے حضرت عائشہ ؓ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے باقاعدہ ایک اعلان کرنے والے کو تعینات کیا کہ وہ مدینے کے گلی کوچوں میں اس کا اعلان کرے۔ ابن دقیق العید ؒ نے لکھا ہے کہ یہ حدیث اس اعلان کے استحباب پر کھلی دلیل ہے۔ (فتح الباري:687/2)