قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الكُسُوفِ (بَابُ خُطْبَةِ الإِمَامِ فِي الكُسُوفِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ عَائِشَةُ، وَأَسْمَاءُ: خَطَبَ النَّبِيُّﷺ

1046. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَكَبَّرَ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ وَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ كَبَّرَ وَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ أَدْنَى مِنْ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَالَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ هُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ وَكَانَ يُحَدِّثُ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يُحَدِّثُ يَوْمَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ إِنَّ أَخَاكَ يَوْمَ خَسَفَتْ بِالْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ الصُّبْحِ قَالَ أَجَلْ لِأَنَّهُ أَخْطَأَ السُّنَّةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عائشہ ؓاور اسماء ؓ نے روایت کیا کہ نبیﷺ نے سورج گرہن میں خطبہ دیا۔

1046.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کی حیات طیبہ میں سورج بے نور ہوا تو آپ مسجد میں تشریف لائے، لوگوں نے آپ کے پیچھے صفیں بنا لیں۔ آپ نے تکبیر تحریمہ کہی، پھر لمبی قراءت فرمائی۔ اس کے بعداللہ أکبر کہہ کر ایک طویل رکوع کیا۔ پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو کھڑے رہے اور سجدہ نہ کیا بلکہ طویل قراءت کی جو پہلی قراءت سے قدرے کم تھی۔ پھر اللہ أکبر کہہ کر طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے قدرے کم تھا۔ اس کے بعد آپ نے سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد کہا اور سجدے میں چلے گئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا۔ اس طرح آپ نے چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز مکمل کی۔ نماز ختم ہونے سے پہلے پہلے سورج روشن ہو چکا تھا۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے شایان شان حمد و ثنا بیان کی۔ اس کے بعد فرمایا: ’’یہ دونوں (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انہیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم انہیں بایں حالت دیکھو تو اللہ سے التجا کرتے ہوئے نماز کی طرف آ جاؤ۔‘‘ کثیر بن عباس بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے بھی سورج گرہن کے متعلق اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح حضرت عروہ بن زبیر ؓ نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے بیان کی تھی۔ میں نے حضرت عروہ سے کہا: جس دن مدینہ طیبہ میں سورج کو گرہن لگا تھا تو آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے نماز کسوف میں نماز فجر کی طرح دو سے زیادہ رکوع نہیں کیے تھے۔ انہوں نے جواب دیا: ہاں، لیکن انہوں نے سنت کے خلاف کیا ہے۔