تشریح:
بعض حضرات کا موقف ہے کہ نماز کسوف میں صرف ان ارکان کو لمبا کیا جائے جن میں تکرار ہے، مثلاً: قیام اور رکوع وغیرہ، لیکن سجدے میں تکرار نہیں ہوتا، لہذا اسے لمبا نہیں کرنا چاہیے، نیز قیام و رکوع میں تو سورج کے صحیح ہونے کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن سجدے میں یہ ممکن نہیں۔ اس کے علاوہ سجدے کی حالت میں جوڑ ڈھیلے پڑ جاتے ہیں، اس لیے اسے طویل نہیں کرنا چاہیے۔ امام بخاری ؒ نے اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ نماز کسوف میں قیام و رکوع کی طرح سجدہ بھی لمبا کرنا چاہیے۔ جیسا کہ روایات میں صراحت کے ساتھ آیا ہے۔ صریح نص کے مقابلے میں قیاس وغیرہ کی کوئی حیثیت نہیں۔ صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رکوع کی طرح اپنے سجدوں کو بھی طویل کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز کسوف میں جملہ ارکان کو لمبا کرنا چاہیے۔ (فتح الباري:695/2)