تشریح:
امام بخاری ؒ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اہل مدینہ کا مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہ کرنا کوئی حیثیت نہیں رکھتا جب رسول اللہ ﷺ اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کا عمل اس کے برعکس ہے، یعنی وہ مفصل کی سورتوں میں سجدہ کرتے تھے۔ مذکورہ روایت کے مطابق ابو سلمہ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ پر اعتراض کیا جبکہ آگے حدیث: (1078) میں ہے کہ ابو رافع نے بھی حضرت ابو ہریرہ ؓ سے اس کے متعلق دریافت کیا۔ جب حضرت ابو ہریرہ نے حدیث کا حوالہ دیا تو دونوں خاموش ہو گئے اور اس کے خلاف اہل مدینہ کے عمل کا حوالہ نہیں دیا۔ (فتح الباري:718/2) واضح رہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ مدینہ طیبہ میں مسلمان ہوئے تھے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مدینہ ہی میں سجدہ کرتے دیکھا تھا۔ علاوہ ازیں مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت عمر اور ابن عمرؓ دونوں باپ بیٹے سے اس سورت میں سجدہ کرنا ثابت ہے۔ (فتح الباري:718/2) اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد بھی اہل مدینہ کا عمل حدیث کے مطابق تھا۔ واللہ أعلم۔