قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ سُجُودِ القُرْآنِ (بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُوجِبِ السُّجُودَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقِيلَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: «الرَّجُلُ يَسْمَعُ السَّجْدَةَ وَلَمْ يَجْلِسْ لَهَا»، قَالَ [ص:42]: «أَرَأَيْتَ لَوْ قَعَدَ لَهَا كَأَنَّهُ لاَ يُوجِبُهُ عَلَيْهِ» وَقَالَ سَلْمَانُ: «مَا لِهَذَا غَدَوْنَا» وَقَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنِ اسْتَمَعَهَا» وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: «لاَ يَسْجُدُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ طَاهِرًا، فَإِذَا سَجَدْتَ وَأَنْتَ فِي حَضَرٍ، فَاسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ، فَإِنْ كُنْتَ رَاكِبًا فَلاَ عَلَيْكَ حَيْثُ كَانَ وَجْهُكَ» وَكَانَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ: «لاَ يَسْجُدُ لِسُجُودِ القَاصِّ»

1077. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَزَادَ نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ السُّجُودَ إِلَّا أَنْ نَشَاءَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عمران بن حصین صحابی سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو آیت سجدہ سنتا ہے مگر وہ سننے کی نیت سے نہیں بیٹھا تھا تو کیا اس پر سجدہ واجب ہے۔ آپ نے اس کے جواب میں فرمایا اگر وہ اس نیت سے بیٹھا بھی ہو تو کیا (گویا انہوں نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں سمجھا) سلمان فارسی نے فرمایا کہ ہم سجدہ تلاوت کے لیے نہیں آئے۔ عثمانؓ نے فرمایا کہ سجدہ ان کے لیے ضروری ہے جنہوں نے آیت سجدہ قصد سے سنی ہو۔ زہری نے فرمایا کہ سجدہ کے لیے طہارت ضروری ہے اگر کوئی سفر کی حالت میں نہ ہو بلکہ گھر پر ہو تو سجدہ قبلہ رو ہو کر کیا جائے گا اور سواری پر قبلہ رو ہونا ضروری نہیں جدھر بھی رخ ہو (اسی طرف سجدہ کر لینا چاہیے) سائب بن یزید واعظوں و قصہ خوانوں کے سجدہ کرنے پر سجدہ نہ کرتے۔

1077.

حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے جمعہ کے دن منبر پر سورہ نحل تلاوت فرمائی۔ جب آیت سجدہ پر پہنچے تو منبر سے نیچے اترے اور سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ہمراہ سجدہ تلاوت کیا۔ جب آئندہ جمعہ آیا تو آپ نے منبر پر پھر اسی سورت کی تلاوت فرمائی۔ جب آیت سجدہ پر پہنچے تو فرمایا: لوگو! ہم آیت سجدہ پڑھ رہے ہیں، جس نے اس پر سجدہ کیا اس نے ٹھیک اور درست کام کیا اور جس نے سجدہ نہ کیا اس پر کوئی گناہ نہیں، تاہم حضرت عمر ؓ نے سجدہ نہ کیا۔ حضرت نافع نے ابن عمر ؓ کے واسطے سے حضرت عمر ؓ سے ان الفاظ کا اضافہ نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت ہم پر فرض نہیں کیا ہے، ہاں! اگر ہم چاہیں تو کر سکتے ہیں۔