تشریح:
امام بخاری ؒ نے منیٰ میں نماز کے متعلق واضح حکم بیان نہیں کیا کہ ان دنوں قصر پڑھنی ہے یا پوری ادا کرنی ہے کیونکہ اس میں اختلاف ہے، پھر اگر نماز قصر پڑھنی ہے تو سفر کی وجہ سے یا مناسک حج کی بنا پر۔ ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ ایام حج (منیٰ، عرفات اور مزدلفہ) میں نماز قصر ہی پڑھی جائے، سفر حج کی وجہ سے یہ رعایت ہر حاجی کے لیے ہے، خواہ وہ مکہ مکرمہ ہی کا رہائشی ہو، البتہ حضرت عثمان ؓ نے خلافت کے 6 سال بعد کسی خاص عذر کی وجہ سے نماز پوری پڑھنی شروع کر دی تھی۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ایام منیٰ میں اگر اکیلے نماز پڑھتے تو دو رکعت، اگر امام کے ساتھ ادا کرتے تو چار رکعت پڑھتے تھے جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔ (فتح الباري:2/728، وصحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1592(694))