تشریح:
صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ذوالحلیفہ پہنچ کر نماز عصر دو رکعت پڑھی۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1547) اس کا مطلب یہ نہیں کہ ذوالحلیفہ تک کا سفر قصر کے لیے حد مسافت ہے۔ دراصل رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ جانے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا اور آپ حج کرنے کا ارادہ کیے ہوئے تھے۔ جب آپ نے مدینہ کی آبادی کو چھوڑا اور ذوالحلیفہ پہنچے تو عصر کی دو رکعت ادا کیں، پھر آپ دوران سفر واپسی تک قصر ہی پڑھتے رہے، جیسا کہ حضرت انس ؓ سے مروی ایک دوسری حدیث میں ہے، فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ مدینہ سے مکہ کا سفر کیا، آپ واپسی تک دو دو رکعت ہی ادا فرماتے رہے۔ (صحیح البخاري، التقصیر، حدیث:1081)