قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ (بَابُ يَقْصُرُ إِذَا خَرَجَ مِنْ مَوْضِعِهِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَخَرَجَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: فَقَصَرَ وَهُوَ يَرَى البُيُوتَ، فَلَمَّا رَجَعَ قِيلَ لَهُ هَذِهِ الكُوفَةُ قَالَ: «لاَ حَتَّى نَدْخُلَهَا»

1090. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ الصَّلَاةُ أَوَّلُ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ مَا بَالُ عَائِشَةَ تُتِمُّ قَالَ تَأَوَّلَتْ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور علی بن ابی طالبؓ (کوفہ سے سفر کے ارادہ سے) نکلے تو نماز قصر کرنی اسی وقت سے شروع کر دی جب ابھی کوفہ کے مکانات دکھائی دے رہے تھے اور پھر واپسی کے وقت بھی جب آپ کو بتایا گیا کہ یہ کوفہ سامنے ہے تو آپ نے فرمایا کہ جب تک ہم شہر میں داخل نہ ہو جائیں نماز پوری نہیں پڑھیں گے۔

1090.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: پہلے پہلے (سفر و حضر کی) نماز دو رکعتیں فرض کی گئی تھی۔ پھر سفر کی نماز تو برقرار رہی، البتہ صلاۃ حضر میں اضافہ کر کے اسے مکمل کر دیا گیا۔ امام زہری نے حضرت عروہ سے سوال کیا: ایسے حالات میں حضرت عائشہ‬ ؓ د‬وران سفر میں نماز کو پورا کیوں پڑھتی ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: انہوں نے وہی تاویل کی ہے جو حضرت عثمان ؓ  کرتے تھے۔