تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے ان روایات سے ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نفل نماز سواری پر ادا کر لیتے تھے، اس کے لیے استقبال قبلہ ضروری نہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ رکوع و سجود کے لیے اشارہ کرتے تھے اور فرض نماز کے لیے ایسا نہیں کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، التقصیر، حدیث:1087) ایک دوسری روایت میں ہے کہ رات کے وقت تہجد کے نوافل سواری پر ادا کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، التقصیر، حدیث:1104)
(2) حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی حدیث کے متعلق امام بخاری ؒ نے تصریح کی ہے کہ یہ واقعہ غزوۂ انمار کا ہے۔ مدینہ سے ادھر جاتے وقت قبلہ بائیں جانب پڑتا ہے کیونکہ انمار کا مقام مدینہ سے بجانب مشرق واقع ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ کے متعلق بعض روایات میں ہے کہ آپ نماز وتر کے لیے سواری سے اترتے اور انہیں زمین پر ادا کرتے۔ (جامع الترمذي، الصلاة، حدیث:351 ومسند أحمد:4/2) اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے نماز وتر کو دونوں طرح سے ادا کیا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جب آپ عجلت میں ہوتے تو سواری پر وتر پڑھ لیتے اور جب جلدی نہ ہوتی تو زمین پر ادا کرتے۔ (فتح الباري:741/2) واللہ أعلم۔