تشریح:
(1) سواری پر نفل ادا کرنے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ جانور مأکول اللحم ہو اور اس کے فضلات وغیرہ پاک ہوں، البتہ یہ ضروری ہے کہ نماز پڑھتے وقت نمازی کے جسم یا کپڑوں کا کوئی حصہ نجاست آلود نہ ہو۔
(2) رسول اللہ ﷺ کا بھی گدھے پر نفل ادا کرنا ثابت ہے، جیسا کہ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو گدھے پر نفل پڑھتے دیکھا جبکہ آپ خیبر کی طرف جا رہے تھے۔ (سنن النسائي، المساجد، حدیث:742) اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو گدھے پر نماز پڑھتے دیکھا جبکہ آپ کا چہرہ خیبر کی طرف تھا۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1614(700)) ابراہیم بن طہمان کی روایت کو امام بخارى ؒ نے بیان نہیں کیا اور نہ متصل سند ہی سے ہمیں دستیاب ہو سکی ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں: امام بخاری ؒ نے اہتمام کے ساتھ یہ باب قائم کیا ہے تاکہ اس وہم کا رد کیا جائے کہ گدھے پر نماز جائز نہیں، کیونکہ یہ نجس ہونے کی بنا پر اللہ کی رحمت سے دور اور شیطان کے قریب ہوتا ہے۔ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ گدھے پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور نہ اس قسم کے وہم ہی میں پڑنے کی ضرورت ہے۔