تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نماز تہجد میں لمبا قیام کرتے تھے، کیونکہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے طاقتور ہونے کے باوجود دوران قیام میں بیٹھ جانے کا ارادہ کیا۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا قیام کافی لمبا تھا۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے طویل قنوت کو افضل نماز قرار دیا ہے۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1768(756)) ممکن ہے کہ حدیث میں طویل قنوت سے مراد طول خشوع ہے۔ صحابۂ کرام ؓ رکوع و سجود کی کثرت کو افضل خیال کرتے تھے، جیسا کہ ایک اور حدیث میں ہے کہ کثرت سجود ایک فضیلت والا عمل ہے۔ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث:1093(488))
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اعمال نماز میں امام کی مخالفت برا عمل ہے۔ اگرچہ عبداللہ بن مسعود ؓ کو شرعاً بیٹھنے کی اجازت تھی لیکن بزرگوں کا احترام اور ادب اس سے مقدم ہے۔ واللہ أعلم۔