قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ (بَابُ قِيَامِ النَّبِيِّ ﷺ بِاللَّيْلِ مِنْ نَوْمِهِ، وَمَا نُسِخَ مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا المُزَّمِّلُ، قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا، نِصْفَهُ أَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا، أَوْ زِدْ عَلَيْهِ، وَرَتِّلِ القُرْآنَ تَرْتِيلًا، إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا} [المزمل: 2]. (إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وِطَاءً وَأَقْوَمُ قِيلًا) {إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا} [المزمل: 7] وَقَوْلُهُ: {عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ، فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ القُرْآنِ، عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ، وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا، وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا} قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: " نَشَأَ: قَامَ بِالحَبَشِيَّةِ {(وِطَاءً)} قَالَ: مُوَاطَأَةَ القُرْآنِ، أَشَدُّ مُوَافَقَةً لِسَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَقَلْبِهِ، {لِيُوَاطِئُوا}: لِيُوَافِقُوا

1141. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ مِنْ الشَّهْرِ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لَا يَصُومَ مِنْهُ وَيَصُومُ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لَا يُفْطِرَ مِنْهُ شَيْئًا وَكَانَ لَا تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنْ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْتَهُ وَلَا نَائِمًا إِلَّا رَأَيْتَهُ تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حُمَيْدٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے اسی باب میں (سورۃ مزمل میں) فرمایا اے کپڑا لپیٹنے والے! رات کو (نماز میں) کھڑا رہ آدھی رات یا اس سے کچھ کم «سبحا طويلا‏» تک۔ اور فرمایا کہ اللہ پاک جانتا ہے کہ تم رات کی اتنی عبادت کو نباہ نہ سکو گے تو تم کو معاف کر دیا۔ «واستغفروا الله ان الله غفور رحيم» تک۔ اور عبداللہ بن عباس ؓنے کہا قرآن میں جو لفظ «ناشئة الليل» ہے تو «نشأ» کے معنی حبشی زبان میں کھڑا ہوا اور «وطاء» کے معنی موافق ہونا یعنی رات کا قرآن کان اور آنکھ اور دل کو ملا کر پڑھا جاتا ہے۔

1141.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کسی مہینے میں روزہ نہ رکھتے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس مہینے میں آپ بالکل روزہ نہیں رکھیں گے اور جب روزے رکھتے تو اتنے مسلسل کہ ہم سوچتے کہ آپ اس میں بالکل ناغہ نہیں کریں گے۔ اور رات کے وقت نماز تو ایسے پڑھتے تھے کہ تم جب چاہتے آپ کو نماز پڑھتے دیکھ لیتے اور جب چاہتے آپ کو محوِ خواب دیکھ لیتے۔ سلیمان بن بلال اور ابوخالد احمر نے حمید سے روایت کرنے میں (محمد بن جعفر کی) متابعت کی ہے۔