تشریح:
(1) اس روایت میں دعا، سوال اور استغفار کا ذکر ہے۔ دیگر روایات میں توبہ، رزق اور دفع بلا کا ذکر بھی مروی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ کون ہے جو اس وقت ایسی ذات کو قرض دے جو مفلس اور ظلم پیشہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس قسم کی ندا کا سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے۔ بعض روایات کے آخر میں امام زہری کا قول بایں الفاظ بیان ہوا ہے کہ اس لیے نیک لوگ پچھلی رات نماز پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری ؒ نے عنوان میں دعا کے ساتھ نماز کا ذکر بھی کیا ہے۔ (فتح الباري:41/3)
(2) اللہ تعالیٰ کا اپنے عرش معلیٰ سے آسمان دنیا پر بلا تاویل و تکییف اترنا برحق ہے جس طرح اس ذات کا عرش عظیم پر مستوی ہونا برحق ہے۔ ہمارے اسلاف کا عقیدہ ہے کہ اس قسم کی صفات کو ظاہری معنی پر ہی محمول کیا جائے، مگر یہ بھی عقیدہ رکھنا چاہیے کہ اللہ کی صفات، مخلوق کی صفات کی طرح نہیں ہیں۔ اس کی مکمل تشریح ہم کتاب التوحید، (حدیث: 7494) کے تحت کریں گے۔ بإذن اللہ۔