تشریح:
اس روایت سے ان حضرات کی تردید ہوتی ہے جن کا موقف ہے کہ جب نماز تہجد بحالت قیام شروع کی جائے تو رکوع کھڑے ہو کر کرنا چاہیے اور جب اس کا آغاز بیٹھ کر کیا جائے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرنا چاہیے۔ ان حضرات کی دلیل حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب قراءت بحالت قیام کرتے تو رکوع کھڑے ہو کر کرتے اور جب قراءت بیٹھ کر کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔ (صحیح ابن خزیمة:239/2) امام بخاری ؒ کی بیان کردہ مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھ کر قراءت کرتے، جب کچھ آیات باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر انہیں پڑھتے اور بحالت قیام رکوع فرماتے۔ واضح رہے کہ صحیح ابن خزیمہ کی مذکورہ روایت کے متعلق حضرت ہشام نے بہت سخت موقف اختیار فرمایا ہے۔ راوئ حدیث ابو خالد کہتے ہیں کہ جب میں نے عبداللہ بن شقیق کی اس روایت کا تذکرہ حضرت عروہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن شقیق غلط کہتا ہے۔ اس کے بعد اپنے باپ حضرت عروہ سے مروی حدیث کو بیان کیا جسے امام بخاری ؒ نے پیش کیا ہے۔ امام ابن خزیمہ ؒ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک ان دونوں روایات میں کوئی تضاد نہیں، کیونکہ عبداللہ بن شقیق سے مروی حدیث کا مطلب ہے کہ جب پوری قراءت کھڑے ہو کر کرے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرنا چاہیے اور جب پوری قراءت بیٹھ کر کی جائے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرنا چاہیے۔ اور حضرت عروہ کی روایت کا مطلب یہ ہے کہ اگر قراءت کا کچھ حصہ بیٹھ کر اور کچھ حصہ کھڑے ہو کر پڑھا جائے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرنا چاہیے۔ (صحیح ابن خزیمة:240/2)