تشریح:
معلوم ہوا کہ جب تک طبیعت ساتھ دے دل لگی کے ساتھ عبادت کی جائے۔ اگر طبیعت میں اُکتاہٹ پیدا ہو جائے تو عبادت کے بجائے آرام کرنا چاہیے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ دوران نماز میں اگر نیند آنا شروع ہو جائے تو نماز ترک کر کے سو جانا چاہیے، مبادا وہ استغفار کے بجائے خود کو گالیاں دیتا رہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے تنگ نہیں پڑتا بلکہ تم خود ہی اس عمل سے تنگ آ کر اسے چھوڑ دیتے ہو۔ الغرض انسان کو اپنی وسعت اور طاقت کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ (فتح الباري:48/3)