تشریح:
(1) دراصل ایک ہی حدیث کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ مقصود صرف عبداللہ بن عمر ؓ کے متعلق نماز تہجد کے التزام کو بیان کرنا ہے۔
(2) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے متعلق تہجد پڑھنے کا ذکر آپ کے شاگرد حضرت نافع نے کیا ہے جبکہ اس سے قبل آپ کے بیٹے حضرت سالم نے بھی اس قسم کا ذکر کیا تھا۔ واللہ أعلم۔