تشریح:
(1) نماز فجر کی دو سنت خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں سفر و حضر میں کبھی ترک نہیں کیا۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’فجر کی دو سنت دنیا اور اس کے تمام سازوسامان سے بڑھ کر ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1686(725)) حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی سنتوں کو بڑی پابندی سے ادا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1686(724)) (2) ان روایات میں نماز وتر کے بعد دو رکعت بیٹھ کر پڑھنے کا ذکر ہے۔ امام بخاری ؒ نے اس پر کوئی عنوان قائم نہیں کیا، البتہ رسول اللہ ﷺ سے ان کا بیٹھ کر ادا کرنا ہی ثابت ہے اور آپ نے انہیں اتفاقاً نہیں بلکہ قصداً بیٹھ کر ادا کیا ہے، کیونکہ تمام عمر کے اس فعل کو اتفاق پر محمول نہیں کیا جا سکتا، لیکن ہمیں کھڑے ہو کر ادا کرنی چاہئیں کیونکہ یہ رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت ہے کہ آپ کو بیٹھ کر نوافل ادا کرنے سے پورا ثواب ملتا ہے، جبکہ ہمیں کھڑے ہو کر پڑھنے کی قدرت کے باوجود بیٹھ کر پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے۔ واللہ أعلم۔